وفاقی کابینہ نے صدر مملکت اور وزیر اعظم سے کیمپ آفسز کے قیام کی سہولت واپس لیتے ہوئے سابق ادوار میں کیمپ آفسز کے قیام کی آڑ میں قومی خزانے سے اڑائے گئے اربوں روپے سابق حکمرانوں سے ایک ماہ کے اندر وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں کابینہ نے آئی جی سندھ کی تعیناتی کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے نام مسترد کرتے ہوئے گورنر سندھ کو وزیر اعلیٰ سے مشاورت کے بعد نئے نام تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔اس میں شبہ نہیں کہ نواز شریف اور زرداری دور میں سابق حکمرانوں نے اپنی شاہ خرچیوں سے ملکی معیشت کا تیا پانچا کر دیا اور اربوں روپے قومی خزانے سے لے کر اپنے مفادات، خود کو اور اپنے خاندانوں کو سہولتیں پہنچانے میں صرف کر دیا۔ ان ادوار میں 10سال کے دوران 24ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا لیکن قوم کو اس بھاری قرضے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا اور اپنی سکیورٹی ‘ غیر ملکی نجی دوروں اور کیمپ آفسز کے قیام پر اربوں جھونک دیئے۔ وفاقی کابینہ نے قومی خزانے سے کھلواڑ کے حوالے سے سابق حکمرانوں کی کارگزاریاں طشت ازبام کی ہیں‘ اس تناظر میںضروری ہے کہ تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں اور قومی خزانے کو لوٹنے والے ان کرداروں کے خلاف نہ صرف ریفرنس بنائے جائیں، انہیں سزائیں دی جائیں اور ان کی تجوریوں سے قوم کے لوٹے ہوئے سرمائے کو برآمد کر کے اسے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔ پارلیمنٹ کو بھی چاہئے وہ اس سلسلہ میںایسی موثر قانونی سازی کرے کہ آئندہ کسی کرپٹ حکمران کو قومی خزانہ لوٹنے کی جرأت نہ ہو سکے۔ وفاقی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ آئی جی سندھ کی تعیناتی کے حوالے سے مسئلے کو آئین اور قانون کے مطابق حل کرے تاکہ کراچی کی انتظامی صورتحال متاثر نہ ہو۔