اسلام آباد (وقائع نگار، 92 نیوز رپورٹ، صباح نیوز، این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ کفایت شعاری مہم میں حکومت، فوج اور نجی شعبہ ایک ساتھ ہیں۔ مشیرخزانہ ڈاکٹرحفیظ شیخ نے مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وزیر توانائی عمرایوب، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی،سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل،سیکرٹری خزانہ نوید خرم بلوچ،ور وزارت خارجہ کے ترجمان و مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں قومی اقتصادی لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مشکل فیصلے کرنے ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے کو حتمی شکل دینے تک اس کی شرائط کو منظر عام پر نہیں لاسکتے ، تنقید وہ کریں جو آئی ایم ایف کے پاس نہ گئے ہوں ۔حفیظ شیخ نے کہا آئندہ بجٹ کفایت شعاری پر مبنی ہوگا، آمدنی میں اضافے کے بارے میں ہے ، مختلف شعبوں میں اخراجات کو کم اور بچت کو فروغ دیا جائے گا، 6 سے 12 ماہ میں حالات مزید بہتر ہوں گے ،ٹیکس ایمنسٹی سکیم بہت سادہ ہے ،جائیداد ڈیڑھ فیصد پر اپنے نام کرائی جا سکتی ہے ،سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ گردشی قرضوں میں ماہانہ 26 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے ،کچھ ماہ میں اسے کم کرکے ماہانہ8ارب روپے تک لایا جائے گا، پھر2020کے آخر تک اسے صفر پر لایا جائے گا، حکومت نے اچھے معاشی فیصلے کرکے ملک کے گردشی قرضوں میں ماہانہ 12 ارب روپے تک کی کمی کی ہے ،پاکستان کے مفاد میں سب اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں اور آگے بڑھنے دیں نتائج کی عوام خود گواہی دیں گے ، اسٹاک مارکیٹ اب بہتر ہوگئی ہے ، عالمی اداروں کی رپورٹس میں بھی بہتری آرہی ہے ، آنے والا سال معیشت کے استحکام کا سال ہے ۔ مشیر خزانہ نے کہاکہ ملک میں صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں جن میں سے تنخواہ دار طبقہ ملک کا 85فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے ، ٹیکس ادا کرنے والوں میں تنخواہ دار 6لاکھ افراد ہیں، ایس ای سی پی کے ساتھ ایک ہزار کمپنیا ں رجسٹرڈ ہیں لیکن آدھی ٹیکس بھرتی ہیں ،ٹیکس ادا نہ کرنے یا کم ادا کرنے والوں پر بوجھ ڈالنے کی تجویز ہے ،جب ہماری حکومت آئی تو ملک کے معاشی حالات خراب تھے پاکستان کوکل قرض 31ہزار ارب تھا بیرونی قرض100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا 18 ارب سے خرانہ کم ہوکر10ارب ہوگیا تھا،9.2ارب ڈالر دوست ممالک نے دیئے ،شرح سود کو بڑھایاکہ مہنگائی کوروکاجائے اور درآمدات کو کم کیاگیا ان پر درآمدی ڈیوٹی لگائی گئی جس سے 4ارب کم ہوگئی،، سعود ی عرب سے 3.2ارب ڈالر کاسالانہ ادھار تیل ملے گا۔ورلڈ اور ایشن بینک سے اضافی لون لیں گے ، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹامپ پیپر پرمعاہدہ ہوگا تین سال کو پروگرام ہے اس پر شرح سود 3.2فیصدہوگا،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا آئی ایم ایف کابورڈ جلد منظوری دے دے گا،اس کی وجہ سے دیگر ادارے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیارہوں گے ۔حفیظ شیخ نے کہا بجٹ میں ایسے فیصلے کریں گے جو ملک کے مستقبل کے لیے بہتر ہوں گے ،بجٹ میں حکومتی اخراجات کو کم کیاجائے گا،بجلی کے خسارے کوکم کیاجائے گاہر ماہ 36ارب ہونے والے خسارے کو 26ارب تک لایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ایف بھی آر کو5550ارب روپے کاٹارگٹ دیں گے اگر امیر لوگ کردار ادا نہ کریں تو قرض واپس نہیں کرسکیں گے ، اگر تیل کی قیمت بڑھے گی تو کمزور طبقہ کوسبسڈی دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ معیشت اس طرح نہیں ہے جس طرح ہم چاہتے ہیں اچھی پالیسی کے اختیارکرنے سے نوکریاں پیداہوسکتی ہیں،کامیاب نوجوان پروگرام کے لے 100ارب روپے رکھے جائیں گے ،ہم زراعت کے شعبے کے ترقی کیلئے 250ارب روپے مختص کررہے ہیں تاکہ اس سے روزگار بھی میسر ہو،حکومت کو روزگار پیدا کرنے کا ذمہ دار سمجھنے کے بجائے نجی سیکٹر کو اس جانب پابند کرینگے کہ وہ زیادہ سے زیادہ روزگار دیں اور حکومت نجی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کے لیے ایسی کمپنیوں کو مختلف ٹیکس میں چھوٹ دے گی۔ مشیر برائے خزانہ نے کہا مہنگائی کی 2 وجوہات ہیں ایک ایکسچینج ریٹ اور دوسرا عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کا بڑھنا ہے ،پی ایس ڈی پی کے پروگرام کر بڑھایاجائے گا925ارب کاپی ایس ڈی پی دیاجائے گا تاکہ ڈیم اور دیگر منصوبے مکمل ہوں اور نوکریاں بھی پیداہوں،70فیصد پیسے صوبوں کوچلے جاتے ہیں ان کوبھی قائل کریں گے کہ وہ اس کواسطرح استعمال کریں گے عوام کوفائدہ ہو۔ وزیرتوانائی عمرایوب نے گردشی قرض کے حوالے سے بتایاکہ ن لیگ حکومت کی نااہلی سے گردشی قرضہ 450ارب تک جاپہنچا،، مسلم لیگ ن کی حکومت نے الیکشن جیتنے کے لیے بجلی بل نہ بھرنے والوں کو بھی بجلی دی،نہوں نے بجلی کی قیمت کو نہیں بڑھایا انہوں نے بارودی سرنگیں گاڑھ کرگئے جو ہم صاف کررہے ہیں 31دسمبر 2020کو اس کوختم کردیں گے ، چوروں کے خلاف جہاد کیا81ارب کی اضافی وصولی کی،اگر یہ کارنامے مسلم لیگ ن کے تھے تو پچھلے رمضان میں کیوں لوڈشیڈنگ کررہے تھے ،آج پاکستان کے 80 فی صد فیڈرز پر صفر لوڈشیڈنگ ہے ۔چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا بے نامی اکاؤنٹس کیخلاف یکم جولائی سے ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ 28 ممالک سے ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا آیا، ان حالات میں ضروری تھا کہ ایک موقع دیا جائے کہ لوگ درستگی کر سکیں،ٹیکس دھندہ کو حراساں کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی،شبر زیدی نے کہا کہ بے نامی ایکٹ کے تحت اثاثے ضبط اور سزا ہو سکتی ہے ، بینک اکائونٹ منجمد کرنے سے 24 گھنٹے پہلے آگاہ کیا جائے گا ، کاروباری طبقے کو ٹیکس ادائیگی کے لئے سہولیات دیں گے ۔خسرو بختیار نے کہا گوادرکو نیشنل گرڈ سے منسلک کر رہے ہیں، 2023 تک ساڑھے 6 فی صد گروتھ ٹارگٹ ہے ۔