سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔جنرل (ر) پرویز مشرف نے 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں حصہ لیا اور غازی رہے۔ انہیں یہ شرف بھی حاصل ہے کہ انہوں نے بغیر گولی چلائے اور خون بہائے بیت اللہ کو دہشت گردوں سے پاک کیا ان کے اس کارنامے کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔۔ان کے 1998ء کے اقدام پر جتنی بھی تنقید کی جائے اپنی جگہ مگر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں بھارت سے امن مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی اپنے تئیں بھرپور کوشش کی۔ سابق صدر کو اس بات کا کریڈٹ نا دینا بھی ناانصافی ہو گی کہ دبئی میں جلاوطنی گزارنے کے باوجود انہوں نے عالمی میڈیا بالخصوص بھارتی میڈیا پر بھر پور انداز میں پاکستان کا دفاع کیا اور بڑے بڑے بھارتی صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے رہے۔ بھارتی سیاستدان ششی تھرور نے انہیں ناقابل تسخیر دشمن قراردیا۔ مرحوم آخری سانس تک پاکستان کے وفادار رہے جس کا اندازہ ان کے آخری ٹویٹ سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں بہترین بلدیاتی نظام متعارف کرایا ، امریکی جنگ میں پاکستان کی شمولیت کو ان کی بڑی غلطی قرار دیا جاتا ہے ،اسی طرح ڈاکٹر عبدالقدیر کے ساتھ ان کا رویہ عام پاکستانیوں کے لئے باعث رنج تھا۔انسان کو اس کے مجموعی کردار میں تولا جاتا ہے۔اللہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔آمین