لاہور(نامہ نگار خصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں قائم لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت کے افسروں کو رپورٹس اور بیان حلفی پیش کرنے کیلئے نو ستمبر تک حتمی مہلت دے دی،عدالت نے پراسیکیوٹرجنرل پنجاب پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ افسروں کی کٹھ پْتلی نہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے رضوان قادر اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی، عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ان افسروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے ضلعی افسروں کو درجہ اول کے اختیارات دینے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب کے تمام ججوں کو انتظامی افسروں کو دیئے اختیارات کے معاملے پر میٹنگز کرنے سے روک دیا۔ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری لاہور ہائیکورٹ نے سیشن جج لاہور سمیت پنجاب کے تمام ججوں کو بھجوائے گئے مراسلہ میں کہا مجاز اتھارٹی نے پنجاب حکومت کے ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی افسروں کو درجہ اول کے اختیارات دینے کا سنجیدہ نوٹس لیا ، پنجاب حکومت نے انتظامی افسروں کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دینے سے قبل لاہور ہائیکورٹ سے مشاورت نہیں کی جوضابطہ فوجداری کی دفعہ 14 اور 37 کیخلاف ورزی ہے ۔