مکرمی ! دنیا میں موجود تمام جانداروں کی چلتی سانسوں کا سبب آکسیجن ہے اور آکسیجن حاصل کرنے کا واحد ذریعہ درخت ہیں۔اسی لیے درخت زمین کے پھیپھڑے ہیں۔ درحقیقت درخت ہی زندگی ہیں اس کے علاوہ درخت ہماری فضا کے خاکروب ہیں یہ آلودہ گیسوں کو ماحول سے کھینچ کے اپنے اندر سمو لیتے ہیں اور زندگی بانٹتے ہیں۔ ایک درخت اتنی آکسیجن پیدا کر سکتا ہے کہ چار لوگ آسانی سے سانس لے سکیں۔ ایک ایکڑ درخت سالانہ ماحول سے اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں جتنی آپ کی کار 26 ہزار میل سفر کے دوران خارج کرتی ہے۔ ایک ایکڑ کے رقبے پر موجود درخت سالانہ 18 لوگوں کی زندگی کے ضامن ہیں۔یہ بھی سبھی کو معلوم ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے اگر اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اگر کوئی شخص مرنے سے پہلے درخت لگاتا ہے تو جب تک وہ درخت کسی کو زندگی چھت یا سایہ فراہم کرے گا اس شخص کو اس کا اجر عطا کیا جائے گا اور آجکل ہمارے بڑے شہروں میں سب سے بڑا مسئلہ فضائی آلودگی ہے۔ شہروں میں کارخانوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا دھواں لوگوں کے نظام تنفس کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔اس کے علاوہ ہماری جنگلی حیات بھی شدید تباہی و بربادی کا شکار ہے اور اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ہم سب کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا۔ اور نہیں تو فقط یہ سوچ کر درخت لگائیں کہ شاید آپ کسی کے لیے زندگی اور چھت کا سبب بن سکے۔(ارم عیات ،منڈی بہاؤالدین)