پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئی ہیں۔ کے پی کے، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے علاقے سیلاب سے شدید متاثر ہوئے۔ جبکہ سندھ تو تقریباً سارا کا سارا ہی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاری (این ڈی ایم اس)کے مطابق پورے ملک کے آفت زدہ 81 اضلاع میں 33 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے۔جن میں 1606 افراد جاں بحق، 12863 زخمی اور 1067241 مویشی ہلاک ہوئے۔ گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے کے مطابق سیلابی علاقوں میں الخدمت فاؤنڈیشن نے بروقت ایمرجنسی بحالی کی سرگرمیاں شروع کر کے بہت سے افراد کو موت کے منہ میں جانے سے بچالیا۔ سروے کے مطابق الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان میں قابل اعتماد اداروں میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر کے بارش وسیلاب متاثرین کی امداد وبحالی کے لئے کروڑوں روپے خرچ کر چکی ہے۔ کے پی کے، پنجاب اور حیدرآباد، سانگھڑ، لاڑکانہ، ٹھٹہ، سکھر، نواب شاہ اور دادو سمیت سندھ بھر کے بارش و سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں الخدمت کے رضاکار متاثرین کی امداد و بحالی کے کاموں میں دن رات کوشاں ہیں۔ الخدمت کی جانب سے سیلاب زدگان کیلئے پانچ ہزار سے زائد خیمے اور ترپال بھیجے جاچکے ہیں جس سے پچیس ہزار سے زائد متاثرین کو سر چھپانے کا آشیانہ میسر آیا۔ دو ہزار سے زائد راشن بیگ کی فراہمی کے ساتھ تمام متاثرہ اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر الخدمت کچن سے 80 ہزار سے زائد متاثرین کو کھانا فراہم کیا جارہاہے۔ الخدمت واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ذریعے متاثرین کو صاف پانی کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سیلابی پانی میں پھنسے 4 ہزار سے زائد متاثرین کو الخدمت کے رضاکاروں نے ریسکیو کیا اور محفوظ مقامات پر پہنچایا۔ بار ش اور سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں مختلف بیماریاں پھیل چکی ہیں، الخدمت کی جانب سے 32 سے زائد مقامات پر فری میڈیکل کیمپ لگائے جارہے ہیں، جس میں روزانہ ہزاروں مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں، اسی طرح متاثرہ علاقوں میں مچھر مار اسپرے بھی کیا جارہاہے۔ صحت کے خدشات کے پیش نظر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے پی آئی ایم اے کے تعاون سے سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں کیلئے موبائل میڈیکل وینز پر مشتمل صحت کی سہولیات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس وقت موبائل وینز کی تعداد 60 ہے، جس میں مستقل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان موبائل یونٹس کے ذریعے دور دراز علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے متاثرہ افراد کے علاج میں مدد ملے گی۔ جبکہ فیلڈ ہسپتال اور میڈیکل کیمپ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی فعال ہیں۔ الخدمت کی طرف سے سیلاب زدہ علاقوں میں خیمہ بستیوں کا قیام مستحسن اقدام ہے۔ اب تک جنوبی پنجاب میں تیرہ ، کے پی کے میں تین اور سندھ میں پچیس جبکہ بلوچستان میں تیرہ خیمہ بستیاں قائم کی جا چکی ہیں جہاں متاثرین کو رہائش، کھانا اور صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوں کے ذریعے نوجوانوں میں نیا قومی جذبہ پیدا کیا اور محنت، تہذیب اور دکھ درد کے احساس کا کلچر دیا ہے۔ نوجوان ہی پاکستان کا مستقبل اور اصل سرمایہ ہیں۔ نوجوان قومی قیادت کی غلطیوں میں غرق ہونے کی بجائے اپنا مقام اور اپنا مستقبل خود محفوظ کریں۔ الخدمت کے 16ہزار رضا کار مستقل طور پر ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہیں جبکہ 35ہزار رضا کارالخدمت ریلیف آپریشن میں شریک رہے۔ کراچی میں 150 امدادی کیمپوں سمیت ملک بھر میں تقریباً 4 ہزار کیمپ کام کر رہے ہیں۔ الخدمت رضا کاروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر متاثرین کو ریسکیو کیا ہے۔الخدمت کا ریلیف آپریشن جاری ہے اور ایک ایک متاثرہ شخص کی دوبارہ آباد کاری تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سیلاب زدگان کی امداد کے حوالے سے الخدمت فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں کو سراہتے کرتے ہوئے کہا پاکستانی باہمت قوم ہے اورامید ہے وہ اس مشکل وقت سے بخوبی نکل آئے گی۔سیلاب زدگان کی امداد بارے الخدمت فاؤنڈیشن کی کارروائیاں قابل ستائش ہیں۔سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خاں کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے سیلاب زدگان کی امداد کیلئے الخدمت کو عطیات دینے کی اپیل کی ہے کیونکہ الخدمت سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے کام کر رہی ہے۔ یہ امر قابل ستائش ہے کہ بارش اور سیلاب جیسی قدرتی آفات میں الخدمت ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ متاثرین کی مکمل بحالی تک الخدمت کے رضا کار امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہیں گے۔ مخیر حضرات آگے بڑھیں اورمشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کی امداد کیلئے الخدمت کا ساتھ دیں۔ سیلاب کی صورتحال میں تینوں بڑی سیاسی جماعتیں آزمائش کے موقع پر بری طرح بے نقاب ہوئیں۔ قوم انتخابات میں ان کی نااہلیوں کا حساب چکتا کر دے گی۔ ظالم حکمرانوں نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔ حکومتیں مصیبت کے وقت عوام کو ریلیف دیتی ہیں ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کے بل معاف کرے۔ پورے ملک میں بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز ختم اور ٹیرف کم کیا جائے۔ کمرتوڑ مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں، ظالم حکمرانوں نے غریب کا زندہ رہنا بھی مشکل بنادیا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 35 سے 50فیصد کمی کی جائے۔ ٭٭٭٭٭