وفاقی کابینہ کے پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ دے کر فارغ کرنے کے فیصلے کے بعد ملازمین نے احتجاجا رات گئے نیشنل ہائی وے کو بلاک کر دیا۔ پاکستان سٹیل ملز ملکی معیشت کے لئے سفید ہاتھی بن چکی ہے ماہانہ 2ارب روپے کے نقصان میں جانے والا یہ ادارہ 2015ء سے بند پڑا ہے۔ روس کے تعاون سے قائم ہونے والی پاکستان کی واحد سٹیل ملز 2000ء سے 2008ء تک منافع بخش ادارہ رہی مگر بدقسمتی سے جمہوری ادوار میں حکمرانوں نے پاکستان سٹیل ملز کو نہ صرف دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کیا بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تنزلی کے شکار ادارے میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں بھی کیں ۔یہاں تک کہ گزشتہ 5برس سے مل تو بند پڑی ہے مگر ملازمین کو تنخواہیں سرکاری خزانے سے ادا کی جا رہی ہیں۔ ماضی کی حکومت نے جب بھی پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کرنا چاہی سیاسی مصلحتیں آڑے آنا شروع ہو گئیں اس تناظر میں دیکھا جائے تو موجودہ حکومت کو یہ کریڈٹ بہرحال جاتا ہے کہ اس نے نہ صرف سٹیل ملز کا دیرینہ مسئلہ حل کرنے کے لئے مشکل فیصلے کئے بلکہ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لئے اربوں روپے مختص کئے اور ہر ملازم کو 23لاکھ روپے کے عوض گولڈن شیک ہینڈ لینے کی آفر کی ہے جس پر بعض حکومت مخالف افراد نے احتجاج اور نیشنل ہائی وے کو بلاک کر دیا جو ناقابل فہم ہے بہتر ہو گا سٹیل ملز ملازمین حکومت سے اس حوالے سے تعاون کریں تاکہ سٹیل ملز کا دیرینہ مسئلہ حل اور پاکستانی معیشت پر بوجھ ختم ہو سکے۔