پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے خلاف قانون کسٹمز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں اڑھائی ارب سے زائد ادائیگی سے انکار کرکے بڑا تنازع پیدا کردیا جس کے باعث پی جی پی سی کے ٹرمینل سے ایل این جی کی سپلائی بند اور 1ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ری گیسی فکیشن معاہدہ متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔ پی جی پی سی کے ایل این جی ٹرمینل کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی تیسری قسط کی ادائیگی کیلئے 48کروڑ68لاکھ روپے مالیت کے دوچیک باؤنس ہوگئے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع ختم اور درخواست خارج ہونے کے باوجود پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی کرنے سے انکار کردیا ۔ کسٹمز کلیکٹوریٹ پورٹ قاسم نے کسٹمز ایکٹ کے سکیشن 156 کے تحت اقبال زیڈ احمد کی کمپنی پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کے خلاف فوجداری کاروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے کسٹمز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ کی ادائیگی سے انکار کرکے ایل این جی آپریشن اینڈ سروسز ایگریمنٹ کی بھی خلاف ورزی کردی ہے ۔ اقبال زیڈ احمد کی کمپنی کی جانب سے 50ملین ڈالر جرمانہ اور کسٹمز ڈیوٹی کی عدم ادائیگی پر وزارت توانائی کے ماتحت کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے ہنگامی طور پر بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ۔92نیوز کوموصول ڈپٹی کلیکٹر کسٹمز عدنان خان کی جانب سے پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کو لکھے گئے خط کے مطابق پی جی پی سی کی درخواست پر 10جنوری 2018 کو 1ارب 50کروڑ روپے کی کسٹمز ڈیوٹی ڈیفر پے منٹ کی بنیاد پر ایک سال کے دوران 5اقساط میں ادا کرنے کی منظوری دی گئی ۔ اقبال زیڈ احمد کی کمپنی نے تیسری قسط کی مد میں 48کروڑ روپے کا چیک جاری کرنے کے بعد پاکستان کسٹمز کو چیک کیش کروانے سے روک دیا۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے ایف بی آر کے 10جنوری 2018کے آرڈر کے مطابق کسٹمز ڈیوٹی کی تیسری قسط کی ادائیگی کی مد میں 45کروڑ 44لاکھ 54ہزار550روپے جبکہ مارک اپ کی ادائیگی کیلئے 3کروڑ 24لاکھ 5ہزار473 کا چیک کسٹمز کلیکٹوریٹ کراچی میں جمع کروایا۔ یہ چیک 17جولائی 2018کو کیش ہونا تھے تاہم اقبال زیڈ احمد کی کمپنی نے ادائیگیاں روکنے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناع حاصل کرنے کی کوشش میں ناکامی پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے پہلی ہی سماعت پر یکطرفہ حکم امتناع حاصل کر کے 26جولائی کو کسٹمز کلیکٹوریٹ کو چیک کیش کروانے سے روک دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8اگست کو حکم امتناع اور درخواست خارج کردی۔ دستاویز کے مطابق 10جنوری 2018 کو کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی کیلئے جاری کئے گئے حکم میں پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کو پابند کیا گیا کہ کسٹمز کلیکٹوریٹ میں ڈیفرڈ امائونٹ 1ارب 50کروڑ کے عوض کارپوریٹ گارنٹی جمع کروائے گی۔ پی جی پی سی تحریری ضمانت دے گی کہ پوری کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی تک ٹرمینل پاکستانی حدود سے باہر نہیں لے جایا جائے گا۔پی جی پی سی تحریری ضمانت دے گی کہ ادائیگی میں ناکامی پر کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 202کے تحت وصولی کی جائے گی۔ 8ماہ گزرنے کے باوجود پی جی پی سی تینوں شرائط پر عمل کرنے میں ناکام رہی ۔ پی جی پی سی نے ٹرمینل کی درآمد پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں تاحال 1ارب روپے 76کروڑ روپے ادا نہیں کئے ۔ پاکستان گیس پورٹ کمپنی 270ملین ڈالر کے ٹرمینل کی درآمد 5فیصد کسٹمز ڈیوٹی ادا کرنیکی پابند ہے ۔ پاکستان گیس پورٹ کمپنی حکام اور اقبال زیڈ احمد نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے قریبی اور گہرے مراسم کے باعث ایف بی آر کو نومبر میں ڈیڑھ ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی سے روک دیا تھا۔پاکستان گیس پورٹ نے نومبر2017 میں انوکھا موقف اختیار کیا تھا کہ یہ ایل این ج ٹرمینل عارضی طور پردرآمد کیا گیا ہے جس کے باعث ٹرمینل پر کسٹمز ڈیوٹی کا اطلاق نہیں ہوتا جبکہ کسٹمز حکام کے مطابق ایل این جی ٹرمینل عارضی طور پر نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی کمپنی پاکستان ایل ین جی ٹرمینل کمپنی کساتھ 15سالہ ری گیسی فکیشن معاہدہ کے تحت درآمد کیا گیا ۔ 15سال کیلئے درآمد کی گئی مشینری کو عارضی امپورٹ کا درجہ کیسے دیا جاسکتا ہے ۔ چیئرمین پی جی پی سی اقبال زیڈ احمد کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی کے خلاف دوبارہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی جس پر 10ستمبر کو سماعت ہوگی۔ گیس پورٹ، فیصلہ