لاہور، ملتان ، وہاڑی ، قصور، بوریوالا،محمد نگر ، کوٹ سلطان،جتوئی،لڈن (سپیشل رپورٹر، نیوز رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹرز، تحصیل رپورٹر، نامہ نگاران ) بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی سے نقصانات جاری ہے ، دریائے ستلج میں طغیانی سے اوکاڑہ کی ایک بستی اور دریائے سندھ کے بپھرنے سے مظر گڑھ میں کئی بستیاں دریا برد ہوگئیں، لوگوں نے نقل مکانی کرلی ، لیہ میں کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جس پر متاثرین نے بروقت ا مدادی سرگرمیاں نہ ہونے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، دریں اثنا پنجاب ایمرجنسی سروس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 9 دنوں کے دوران دریائے ستلج کے متصل اضلاع میں آپریشن کرتے ہوئے 24 ہزار 359 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے ، سینکڑوں مال مویشیوں کو بھی ریسکیو کیا گیا، آپریشن میں ہزار سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا، 90کشتیوں اور13ایمبولینسز کے ہمراہ 8اضلاع کے 46سے زائد مقامات پر سیلاب متاثرین کی مدد کی جا رہی ہے ۔ اوکاڑہ میں دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ مسلسل برقرار رہنے سے دریائی بیلٹ میں واقعہ ڈھولہ آبادی مینگل کی بستی پانی میں ڈوب گئی جس سے متاثرین کیلئے خوراک اوربچوں کیلئے دودھ کی قلت ہوگئی، عارفوالا میں ڈھولہ بند ٹوٹنے سے پانی بستی میں داخل ہوا، ریسکیو انچارج ڈاکٹر احتشام مظہر کے مطابق متاثرین کو کیمپ میں منقل کرنے کی ہرممکن کوشش کرچکے لیکن وہ سب اپنا گھر بار چھوڑنے کو تیار نہیں ، تاہم انہیں ان کی دہلیز پر بہت جلد خوراک پہنچادی جائے گی ۔دریائے ستلج سے آنیوالا پانی کی وجہ سے مختلف ڈیمز میں پانی کا اتاڑ چڑھاؤ جاری ہے ، جس کے باعث دریائے چناب میں پانی کی سطح معمولی اضافے کے ساتھ بڑھ گئی ہے ، دریا ستلج کے پانی سے کئی علاقے زیرآب ہیں ،مقامی ایم این اے ساجد مہدی سلیم شاہ نے لیگی ارکان اسمبلی کے ہمراہ کشتی پر سوار ہوکر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کادورہ کیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے ، ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور متعدد بستیاں زیر آب آنے کا اندیشہ ہے ۔ لیہ کے علاقے کوٹ سلطان کے نواحی علاقے بیٹ گجی میں دریائے سندھ کے کٹاؤ سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، کوٹ سلطان میں لوگوں نے شدید احتجاج کیا ۔ ہزاروں افراد بے گھر اور نقل مکانی کرنے پر مجبو ر ہوگئے ہیں، ا نتظامیہ اور منتخب نمائندوں کی بے حسی پر اہل علاقہ نے حکومت سے مدد کی اپیل کردی ۔ مظفر گڑھ میں تحصیل جتوئی کے علاقے لنڈی پتافی کے مقام پر دریائے سندھ بپھرگیا ، جس سے دریائے سندھ کے شدید کٹائو میں متعدد بستیاں دریا برد ہوگئیں، ان بستیوں میں بستی لسکانی، بستی پتافی، بستی سکھانی، بستی کیکہ،بستی گدارہ، بستی ماچھی، بستی واڈو، بستی چانڈیہ، بستی کہیل، بستی مکول، بستی پنجابی شامل ہیں، ہزاروں ایکڑ پر تیار کپاس کی فصلیں دریائے سندھ کے شدید کٹائو کی زد میں آگئی ۔ پنجاب ایمرجنسی سروس کے مطابق گزشتہ روزہیڈکوآٹرز میں ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رضوان نصیر کے زیر صدارت ذیلی شعبہ جات کے سربراہان ودیگر اعلی افسران کا اجلاس منعقد ہواجس میں دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث ملحقہ علاقوں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال اور ریسکیو آپریشنز کا جائزہ لیا گیا، ریسکیو آپریشنز کی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ریسکیورز نے سب سے زیادہ 16 ہزار 301 افراد کو قصور کے 10 علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا، اوکاڑہ کے 6 علاقوں سے 4 ہزار 582، بہاولنگر میں 6 موضع جات سے ایک ہزار 556 ، پاکپتن میں 9 موضع جات سے ایک ہزار 301، وہاڑی کے 10 علاقوں سے 619 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، بہاولپور ،لودھراں اورملتان میں جلاپور پیروالہ کے مقام پر بھی کسی ناگہانی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے واٹرریسکیو ٹیمیں تعینات ہیں۔ قصور میں منگل کو سہ پہر 3بجے دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہوکر 8.10فٹ اور پانی کا موجودہ بہاؤ 36 ہزار 560 کیوسک تک آگیا ۔