مکرمی !پاکستان دنیا کے نقشے پہ ابھرا تو مسائل کا پہاڑ نوزائیدہ ریاست کے سامنے کھڑا تھا، پے در پے حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں لیکن مسائل تبدیل نہ ہوے، ہر طرف بدانتظامی، لاقانونیت، بدعنوانی، رشوت ستانی، خودغرضی و مفاد پرستی بیلگام پھر رہی ہے، بہت سی حکومتیں آئیں اور آکر چلی گئیں لیکن مسائل و بدانتظامی کے معاملات کا جنگل جوں کا توں اپنی جگہ قائم ہے بلکہ اس جنگل کے درخت کی شاخیں مزید بڑھتی ہی گئیں جن کے منحوس سائے نے عوام کی مایوسیوں، بیبسی اور بیچارگی میں روز افزوں اضافہ در اضافہ ہی کیا، پچھلی تمام حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت نے بھی مسائل حل کرنے، خستہ حال نظام کو لپیٹنے اور عوام کو سکھ کا سانس مہیا کرنے کے دعوے کیے جو ابتک تو محض دعوے ہی ثابت ہوے، بدانتظامی و بدعنوانی کا یہ عالم ہے کہ دوہرا تہرا معیار قانون معاشرے کا سب سے اہم جُز بن چکا ہے ملک کے اہم صوبے سندھ کے اہم ترین ادارے کی ساکھ خراب کرنے اور اختیارات کے غلط استعمال و بدعنوانی کے مرتکب کنٹرولر صاحب کو نوکری سے برطرف کرتے ہوے جائیداد کی ضبطی کیساتھ کم از کم سزا عمر قید دی جائے اور موصوف کے تمام رشتہ داروں کو بھی فارغ کردیں تو کون ہے جو آئندہ اختیارات کے غلط استعمال کی جسارت کرے لیکن شاید یہ خواب دیوانے کا خواب ہی ثابت ہوگا کیونکہ پاکستان میں امیروں کو سزا ہونے کے دور دور تک آثار نظر نہیں آتے اور میرٹ ہمیشہ دربدر ہوتا رہیگا۔ ( انشال رائو )