شکار پور سندھ پولیس کے 10سے زائد مغویوں کی بازیابی کے لئے آپریشن کے دوران 2پولیس اہلکار اور کیمرہ مین شہید جبکہ چار اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔یہ خبرجرائم پیشہ گروہوں کی طاقت ظاہر کرتی ہے ۔ سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں چوری ڈکیتی لوٹ مار اور سٹریٹ کرائم کے واقعات تو پہلے ہی معمول بن چکے تھے مگر اب اغوا برائے تاوان اور اغوا کاروں کی طرف سے مغویوں کو کچے کی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کر کے بھاری تاوان طلب کرنا بھی معمول بن چکا ہے۔رواں برس رمضان المبارک میں ڈاکو سکھر کے نواحی علاقے بائیجی سے کلہوڑو برادری کے دو نوجوانوں کو اغوا کر کے کچے کے علاقے گدیور لے گئے اور پچاس لاکھ تاوان کا مطالبہ کیا تھا جس پر پولیس کو کچے کے علاقے میں آپریشن کرنا پڑا اور سخت مقابلے کے بعد مغویوں کو بازیاب کروایا گیا ۔ اس کارروائی میں سکھر پولیس کے ایک ڈی ایس پی زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت سندھ پولیس نے کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کرنے اور علاقے میں پولیس چوکیاں بنا کر پولیس کمانڈوز تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب ایک بار پھر کچے کے علاقے تیغو میں ڈاکوئوں اور پولیس کے درمیان سخت مقابلے کے بعد مغویوں کو آزاد کروا لیا گیا ہے مگر اس کارروائی میں پولیس کے 3اہلکاروں کو جام شہادت نوش کرنا پڑا ۔ سماجی حلقوں کی طرف سے فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ،بہتر ہو گا سندھ حکومت کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے ٹھکانوں کے مکمل صفایا کے بعد علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کرے تاکہ ڈاکوئوں کو چھپنے کے لئے جگہ نہ مل سکے۔