مکرمی !پردیس جانامشکل نہیں، لیکن کچھ ریال، دینار، ڈالر کمانے کے لئے اپنے معصوم بچوں، بوڑھے والدین، عزیز اقارب، رشتوں سے جدائی قبول کرنا،اُن کی زندگی کے وہ دن جو پلٹ کرنہیں آتے وہ کھو دَینا،اُن کی ہنسی، اُن کی ضرورت کے وقت اُن کے پاس ہونے کی طلب، خوشی، غمی میں شرکت،حتی کہ بسااوقات جنازے کی شرکت سے بھی محرومی، خون کے آنسو روتی یادیں، اُن لمحات کے عوض کچھ دینار و ریال ،تاکہ کامیاب زندگی کے لئے بندوبست کیاجاسکے پاکستان سے روزگارکے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جانے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی سرمایہ، ہمیں ان کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے چاہیے تاکہ دیار ِ غیر مقیم پاکستانی مسائل کی دلدل سے نکل کر ملکی ترقی، معاشی استحکام میں مزید بہتر کردار ادا کر سکیں۔ (عابد ہاشمی، آزاد کشمیر )