سرینگر(این این آئی)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض انتظامیہ نے حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو دوبارہ سے سرینگر میں نظر بند کر دیا ، احتجاج کے دوران سرینگر پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کوتقریباً 20مہینے کی گھر میں نظر بندی کے بعد گزشتہ روز رہا کیا گیا تھا، مودی سرکار نے 5اگست 2019کومقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے ایک روز قبل انہیں 4 اگست کو سرینگر میں گھر میں نظر بند کر دیا تھا، میر واعظ کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرنا تھا تاہم قابض انتظامیہ نے صبح سویرے ہی ان کے گھر کے باہر فورسز کی مزید نفری تعینات کر کے پھر گھر میں نظر بند کر دیا، دوسری طرف لوگوں کی بڑی تعداد نے سرینگر کی جامع مسجد کے باہر نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کیا، بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ، کئی افراد زخمی ہو گئے ، آزادی کے حق میں مظاہرہ کے دوران مظاہرین نے ’’ ہم آزادی چاہتے ہیں، جیوے جیوے پاکستان اور پاکستان زندہ باد‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے ، مظاہرین نے عمر فاروق کی تصویروں والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے ۔بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ گن کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے ایک صحافی سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے ، مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان دن بھر جھڑپیں جاری رہیں، دریں اثنا نامعلوم افرا نے کپواڑہ قصبے میں بس سٹینڈ کے نزدیک بھارتی پیرا ملٹری اہلکاروں پر دستی بم داغ دیا جو پھٹا نہیں، بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ دوسری طرف شہریار خان آفریدی کی سربراہی میں پارلیمانی کشمیر کمیٹی نے وضاحت کی کہ پاک بھارت جنگ بندی کے متعلق کمیٹی کے ٹویٹ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ، تمام پاکستانی بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کا احترام کرتے ہیں ، اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو شہریار آفریدی نہیں چلا رہے ، ٹویٹ میں تمام کشمیری حریت پسندوں سے اتحاد و اتفاق کی درخواست بھی کی گئی۔ دریں اثنا سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے جمعہ کو بڈگام میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان محاذ آرائی خاتمے کے لئے جنگ بندی معاہدہ خوش آئند ہے ۔