کراچی(سٹاف رپورٹر)نیب سندھ نے سپیکرسندھ اسمبلی سراج درانی،سابق آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن سمیت صوبائی حکومت کے 10 افسران کے خلاف نیب انکوائری کوتحقیقات میں بدلنے کافیصلہ کیا ہے جبکہ پلی بارگین کی 8 درخواستیں بھی منظورکرلیں۔ نیب کراچی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نجف قلی مرزا کی سربراہی میں ریجنل بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں اربوں روپے مالیت کے کیسزپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اجلاس میں سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی اور دیگر کیخلاف ایم پی ہاسٹل پراجیکٹ کراچی کے فنڈز میں غبن کے الزام پر مجاز اتھارٹی کو انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اجازت طلب کرلی۔بورڈ نے سندھ سوشل ریلیف فنڈ(ایس ایس آر ایف) کے افسران ،عہدیداروں اور دیگر کیخلاف ر یفرنس دائر کرنے کی اعلیٰ حکام سے سفارش کی۔ملزمان فضل الرحمن، سابق سیکرٹری، چیئر مین، ایس ایس آر ایف، اور دیگر افراداختیارات کے غلط استعمال اور فنڈز کو غیر قانونی طور پر جی ایس میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرکے غبن اور بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں اور خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔اجلاس میں روشن سندھ سولر پروگرام کے افسران ،عہدیداران اور دیگر ، سابقہ آئی جی جیل خانہ جات نصر ت حسین منگی کیخلاف آمدن سے زائد اثاثے جمع کرنے کے الزام پرانکوائری کو تحقیقات میں بدلنے کی سفارش کی جبکہ ملزم حفیظ الرحمن بٹ، مالک میسرز اورینٹ ہاؤسنگ سروس بلڈرز اور بلیز گرین ووڈ ریزیڈنسی کراچی، بابر چغتائی اور دیگر کیخلاف انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔بورڈ نے ملزم فہیم احمد کی4.610ملین، ملزم نصر ضیاء کی9.25ملین،ملزم احمر اسلم کی9.25ملین،ملزم محمد عارف کی49.34ملین روپے کی پلی بارگین،ملزم محمد عارف صدیق کی25 پلاٹ، ملزم محمد جاوید کی 22 پلاٹ اور ملزم فیصل وسیم کی 22پلاٹ کی واپسی کی پلی بارگین درخواست کی احتساب عدالت سے منظوری کی سفارش کی۔