اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کچہری میں دہشتگردی کے واقعہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کے حکومتی روئیے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارے ججز آج بھی کچہری میں ابتر صورتحال میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں ، کیوں نہ ڈسٹرکٹ کورٹ کو سیکرٹریٹ اور سیکرٹریٹ کو ڈسٹرکٹ کورٹ منتقل کر دیں ، کیا کوئی وفاقی سیکرٹری ضلع کچہری میں بیٹھنا پسند کریگا؟ عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خزانہ کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 فروری تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت سے قبل سیکرٹریز جواب دیں کیوں نہ انکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے ۔ وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ وزارت خزانہ نے فنڈز نہ ہونے پرسمری اعتراض لگا کر واپس کر دی ، اسلام آباد انتظامیہ کے پاس بھی فنڈز نہیں ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارا اس سے تعلق نہیں کہ فنڈز ہیں یا نہیں ، یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے اس پر عمل ہونا ہے ، ریاست اپنے شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔ ضلع کچہری کی صورتحال ابتر ہے ، کیا ایک اور واقعہ کا انتظار ہو رہا ہے ۔ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مارکی اور شادی ہالز ریگولر کرنے کے کیس میں6 ماہ گزرنے کے باوجود سی ڈی اے کی طرف سے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر جواب جمع نہ ہوا تو چیئرمین سی ڈی اے کو بلالیں گے ۔ عدالت نے مارکی اور شادی ہالز پر سی ڈی اے کو کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف بی آر کے تمباکو صنعت کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹینڈر لائسنس میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متاثرہ کمپنی کی درخواست پرفریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔ درخواست گزار کی طرف سے عدالتی فیصلے تک تمباکو ٹریک اینڈ ٹریس لائسنس کی نیلامی کا عمل روکنے کی استدعاکی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیلامی کے عمل میں آئندہ کے اقدامات عدالتی فیصلے سے مشروط ہوں گے ۔