مکرمی! قصور کے زینب ریپ کیس کی طرح سانحہء موٹروے لاہور بھی ہمارے لئے کلنک کا ٹیکہ بن چکا ہے جس پر آج پوری قوم نوحہ کناں بھی ہے اور اشک بار بھی۔ اس سانحہ میں جو خاتون اپنے معصوم بچوں کے سامنے انسانی درندگی اور وحشت کا نشانہ بنی اسکے اور اسکے خاندان کیلئے یہ سانحہ زندگی بھر کیلئے روگ بنا رہے گا۔ جب قصور میں چار سال قبل زینب اور درجن بھر دوسرے معصوم بچوں اور بچیوں کے اغواء زیادتی اور قتل کی دلخراش وارداتیں منظر عام پر آئیں اس وقت بھی غم و غصہ کی کیفیت میں مبتلا پوری قوم کا یہی تقاضا تھا کہ ایسے ننگ انسانیت واقعات میں ملوث انسانی درندوں کو سرعام پھانسی پر لٹکا کر عبرت کا نشان بنایا جائے۔اگر اس وقت ایسے سفاک مجرموں کو مثالی سزائیں دینے کیلئے ضروری اور مناسب قانون سازی کرلی جاتی تو شاید پراگندہ ذہنیت والے ایسے سفاک انسانوں کو سانحہء موٹروے جیسے قبیح جرم کے ارتکاب کیلئے خوف محسوس ہوتا۔ہمیں سرعام پھانسی کی سزا کو بہرصورت رائج کرنا ہوگا تاکہ ان ننگ انسانیت جرائم سے معاشرے کا داغدار ہونیوالا چہرہ صاف کیا جا سکے اور شہریوں بالخصوص خواتین کی عزت و آبرو اور جان و مال کے تحفظ کیلئے ریاستی ذمہ داریوں کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ (جمشیدعالم صدیقی‘ لاہور)