اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ حکومت نے سرکاری تحویل میں چلنے والے کمرشل اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کا عندیہ دیا ہے جس کا تاجر برادری خیر مقدم کرتی ہے کیونکہ خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے قومی خزانے پر ایک بڑا بوجھ ہیں اور ان سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا سب سے بہتر طریقہ جلد از جلد ان کی نجکاری کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹیل مل، پی آئی اے ، ریلوے اور بجلی کمپنیوں سمیت سرکاری تحویل میں چلنے والے اکثر کمرشل ادارے خسارے میں چل رہے ہیں جبکہ ان اداروں کو چالو حالت میں رکھنے کیلئے حکومت کو ہر سال اربوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں جو ٹیکس دہندگان کے ساتھ زیادتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی پیسہ بہتر صحت و تعلیم فراہم کرنے اور عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کر کے ملک سے غربت و افلاس کو کم کیا جا سکتا ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت خسارے میں چلنے والے سرکاری کمرشل اداروں کی نجکاری کا عمل مزید تیز کرے تا کہ سرکاری خزانے پر ان کے غیر ضروری بوجھ کو ختم کیا جا سکے ۔ احمد حسن مغل نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سٹیل مل، پی آئی اے اور بجلی کمینیوں سمیت پاکستان کے سرکاری کمرشل اداروں کے مجموعی نقصانات بڑھ کر 1.2کھرب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ادارے قومی خزانے پر کتنا بڑا بوجھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو چلانے کیلئے حکومت کو سالانہ تقریبا 5سے 6سو ارب روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں جس سے ہماری معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں خاطر خواہ اصلاحات لانے میں ابھی تک ناکام رہی ہے لہذا اس مسئلے کا بہتر حل یہی ہے کہ حکومت ان اداروں کو جلد نجی تحویل میں دے تا کہ ان کی کارکردگی بہتر ہو اور قومی خزانے پربوجھ کم ہو۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ ختم ہونے والے مالی سال کے دوران خسارے میں چلنے والے کمرشل اداروں نے بینکوں سے 36فیصد زیادہ قرضہ حاصل کیا کیونکہ سٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018-19میں بینکوں کی طرف سے خسارے میں چلنے والے اداروں کو 329ارب روپے سے زائد کے قرضے فراہم کئے گئے ۔