محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں اور مراکز صحت میں پتھالوجی لیبارٹریوں کی مشینری اور قیمتی بائیو میڈیکل آلات انتظامی غفلت اورغیر تربیت یافتہ سٹاف کی وجہ سے ناکارہ ہو چکے ہیں۔ صوبائی حکومت ہر سال محکمہ صحت کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرتی ہے مگر بدعنوانی اور افسر شاہی کی لاپرواہی کے سبب بجٹ میں اضافے کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پاتے۔ محکمہ صحت میں بدعنوانی اور انتظامی غفلت کا اندازہ 2020ء میں محکمہ صحت کے بارے میں اینٹی کرپشن کو 2ہزار 106شکایات کا وصول ہونا ہے۔ اسی طرح بدعنوانی کے لحاظ سے محکمہ صحت کا چوتھا نمبر ہے ۔ اگر عوام کے لئے ادویات خریدی بھی جاتی ہیں تو ان کے غیر معیاری اور زائد المیعاد ہونے کی شکایات عام ہیں یہ افسران کی انتظامی غفلت اور کرپشن کا یہی نتیجہ ہے کہ محکمہ صحت نے بنیادی مراکز صحت کو نجی افراد کے ذریعے چلانے کا بھی ناکام تجربہ بھی کیاتو مراکز صحت کے غیر سرکاری اداروں کی تحویل میں دینے کے بعد سرکاری گاڑیوں کے غیر منصفانہ استعمال کی شکایات اور بجٹ میں خرد برد کے معاملات سامنے آئے مگر عوام کو سہولیات نہ مل سکیں۔ اب سرکاری ہسپتالوں میں آلات کی خستہ حالی اور ناتجربہ کار سٹاف کا معاملہ سامنے آیا ہے بہتر ہو گا حکومت محکمہ صحت کی زبوں حالی پر توجہ دے اور اہل اور دیانتدار افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کیا جائے تاکہ محکمہ میں بدعنوانی کا خاتمہ اور عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنا ممکن ہو سکے۔