اسلام آباد (خبرنگار )سپریم کورٹ نے جھنگ میں 270کنال سرکاری اراضی پرائیوٹ شخص کو منتقل کرنے والے پٹواری کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے ملوث پٹواری اللہ بخش کی برطرفی کا فیصلہ بحال کر دیا ہے ۔ دو رکنی بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پنجاب حکومت کی اپیل منظور کرکے پٹواری اللہ بخش کو بحال کرنے کا سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ۔عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری زمین پرائیوٹ شخص کو منتقل کرنے کا اقدام غفلت نہیں بلکہ غیر قانونی ہے کیونکہ قانون کے مطابق سرکاری زمین پرائیوٹ لوگوں کو نہیں دی جاسکتی۔عدالت نے پنجاب حکومت کی طرف سے زائد المیعاد اپیل دائر کرنے کے باوجود صوبائی حکومت کی اپیل منظور کی ۔دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے اپیل تاخیر سے دائر کرنے کا معاملہ اٹھایا اور صوبائی حکومت کے وکیل کوکہا کہ آپ کی اپیل 15 دن زائد المیعاد ہے ۔ سیکرٹری ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب بابر حیات تارڑ بھی عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ا ن سے کہا کہ سیکرٹری صاحب بتائیں معاملہ کیا ہے ،پٹواری سرکاری زمین فروخت کر رہا ہے اور آپ نے اپیل ٹائم بارڈ کرا دی ،اس معاملے پر آپ بھی ملوث ہیں آپکو بھی بھگتنا پڑے گا۔سیکرٹری ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب نے کہا میرے آنے سے قبل کا یہ معاملہ ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سالانہ سیکرٹری تبدیل ہوتے ہیں یہ کیا ماجرا ہے ۔سیکرٹری نے کہاکہ تبادلے حکومت کا کام ہے ہمارا نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ آفیسر کی طرح بات کریں سیکرٹری صاحب ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں،جو غلطی پٹواری نے کی اس سے بڑی غلطی لا افسر کرے تو کیا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پٹواری نے جتنی تنخواہ اور مراعات لیں وہ ان لا افسران سے ریکور کریں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ کہ ٹائم بارڈ پر جو اپیلیں خارج ہوتی ہیں ان پر ڈیپارٹمنٹ کوذمہ داران کے خلاف انکوائری کرنی چاہیے ۔ سپریم کورٹ نے محکمہ خوراک صوبہ بلوچستان میں گندم خوردبرد کیس کی سماعت کرتے ہوئے سروسز ٹریبونل کو محکمہ خوراک بلوچستان کے ذمہ داران کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی سے روک دیا ہے ۔ دو رکنی بینچ نے سماعت کی تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی فوڈ کنٹرولر ساجد علی نے رستم علی کیساتھ ملکر 32 ہزار گندم کی بوریوں کی خوردبرد کی،گندم میں خورد برد سے 13 کروڑ کا نقصان ہوا۔چیف جسٹس نے کہا کہ تربت گندم گودام کا انچارج رستم علی بھاگ گیا،جابر علی کو انکوائری میں نکال دیا گیا۔ساجد علی کیخلاف انکوائری کی چارج شیٹ کدھر ہے ۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ چارج شیٹ فائل میں موجود نہیں ،عدالت نے بلوچستان حکومت کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی۔