مکرمی ! ایک تعلیمی ادارے میںاُستاد کی موجودگی مرکزی حیثیت کی حامل ہے ۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جہاں بچے کو جسمانی نشو و نما کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے وہاں روحانی اور ذہنی تربیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔روحانی اور ذہنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے استاد کا ہونا بہت ضروری ہے۔معاشرے میں کثیر التعداد اور درخشاں تا بندہ افراد کا مختلف عہدوں پہ فائز نظر آنا اساتذہ کی جانفشانی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک چپڑاسی سے لے کر ملک کے وزیرِ اعظم تک سب ہی استاد کے تبحرِ علمی سے فیض یافتگان ہیں۔ سرکاری سکول اساتذہ ہمیشہ بے جا تنقید کا نشانہ رہے ہیں ۔ آج اساتذہ اور افسرانِ بالا ،اساتذہ اور طلباء کے درمیان جو بڑھتی ہوئی خلیج نظر آتی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ آج پنجاب ایگزامینیشن کمیشن کا جدید طریقہِ امتحان بھی ہے لیکن طلباء کی اکثریت میں ہینڈرائٹنگ کا مسئلہ ہے بظاہر تو اساتذہ اس کے ذمہ دار ہیں لیکن اسکا اصل ذمہ دار کون ہے ؟اب تیسری جماعت کا ایل این ڈی ٹیسٹ بھی ٹیب پہ ہر ماہ مانیٹرنگ وزٹ کے دوران لیا جاتا ہے یہ بھی ایک احسن اور قابل تحسین قدم ہے لیکن اساتذہ کی اس محنت شاقہ کے باوجود قوم کے ان محسنوں کے چہروں پہ مسکراہٹ اور اطمینان کیوں نہیں ؟ (عمران خان بوڑانہ،تحصیل نور پور تھل خوشاب)