وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق خورد برد ثابت ہونے پر ریکوری ‘ عہدہ سے تنزلی اور جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔ سرکاری ملازمین کنفرم ہونے کے بعد فرائض میں غفلت‘ کوتاہی اور سستی کے مرتکب ہوتے ہیں کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ معطل یا ٹرانسفر ہی ہونگے ۔ نوکری سے برخاست نہیں کیا جا سکتا۔ اس زعم میں سرکاری کام تعطل کا شکار رہتے‘ یہاں تک کہ بیرونی سرمایہ کاروں خصوصاً ہمارے دیرینہ دوست چین نے بھی شکایت کی کہ پاکستان کی بیورو کریسی کاموں میں خواہ مخواہ روڑے اٹکاتی ہے۔ جس بنا پر فائلیں کئی کئی مہینوں تک ویسے ہی پڑی رہتی ہیں‘ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کی ہے۔ اس سے نہ صرف کرپٹ‘ کام چور اور نااہل ملازمین کے خلاف کارروائی کر کے انہیں جبری ریٹائر کیا جا سکے گا بلکہ خورد برد کی صورت میں ریکوری‘ عہدے سے تنزلی جیسی شقیں لاگو ہونے سے سرکاری ملازمین بھی اپنے فرائض کو کماحقہ ادا کریں گے۔حالیہ فیصلے میں ایک چیز شامل کی گئی ہے کہ اگر ملازم 10یوم میں جواب نہ دے سکے تو اتھارٹی 30یوم میں فیصلے کرے گی اس سے سالہا سال انکوائری کے لٹکنے والا معاملہ ختم ہوگیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان رولز پر فی الفور عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ سرکاری ملازمین اپنے فرائض منصبی دلجمعی سے ادا کریں۔