مسلم لیگ ن نے سابق دور حکومت میں حزب اختلاف کی دوستی اور اتحادی جماعتوں کی مبینہ ملی بھگت سے پلاٹ اور گھر دینے کی آڑ میں وفاقی ملازمین کے 25 ارب ہضم کیے۔ میاں نوازشریف نے کم آمدن والے ایک لاکھ 45 ہزار وفاقی ملازمین سے پلاٹوں کی رجسٹریشن اور تیار گھروں کی فراہمی کے نام پر 25 ارب روپے وصول کئے لیکن پانچ سال میں انہیں پلاٹ ملا نہ گھر اور نہ ہی رقم کسی نے واپس لوٹائی۔ متوسط طبقے کی خون پسینے کی کمائی ہضم کرنے کے باوجود کہا جاتا ہے ہم ملک کو ایشیا ٹائیگر بنا رہے تھے لیکن ہمارے راستوں میں روڑے اٹکائے گئے جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بغیر کسی سے پیسے اینٹھے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا شروع کردیا ہے۔ میاں نوازشریف نے 2013ء میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد ’’اپنا گھر‘‘ نامی کمپنی کوسکیورٹی ایکسچنیج کمیشن میں رجسٹرڈ کرایا تھا لیکن موصوف نے پانچ سال تک اس کمپنی کی خبر نہیں لی جبکہ سرکاری ملازمین سے پیسے بٹورنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ بدقسمتی سے اس وقت پاکستان میں چھ ہزار کے قریب جعلی اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں جو غریب عوام کے کئی کھرب روپے ہضم کر گئی ہیں۔ اسی طرح 2005ء میں پارلیمنٹرینز انکلیو سوسائٹی، 1996ء میں سینٹ ہائوسنگ سوسائٹی اور 1984ء میں سپریم کورٹ ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کی بنیاد رکھی گئی لیکن یہ تین بڑی سوسائٹیز پایہ تکمیل کو نہیں پہنچیں تو وفاقی ملازمین کے 25 ارب ڈکارنے والوں سے کون پوچھے گا۔ سپریم کورٹ اور وزیراعظم اگر ترجیحی بنیادوں پر دو نمبر پراپرٹیز کا کاروبار کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت رہے گی نہ ہی کسی دوست ملک کے سامنے جھولی پھیلانے کی نوبت آئے گی۔