پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کروڑوں روپے کی 7لاکھ 16ہزار ادویات استعمال نہ ہو پانے کے سبب زائد المیعاد ہو گئی ہیں۔ ماضی کی حکومت نے عوام کو سٹیٹ آف دی آرٹ طبی سہولیات کی فراہمی کے نام پر خزانہ سے اربوں روپے کاغذی منصوبوں میں لٹانے کے لیے سرکاری ہسپتالوں سے ریٹائرڈ افسران کو 10سے12لاکھ ماہانہ تنخواہوں پر بھرتی کیا مگر بدقسمتی سے کارکردگی فائلوں سے باہر دکھائی نہ دے سکی۔ ہیلتھ کیئر کی افسر شاہی نے سیاسی اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہسپتالوں کی انتظامیہ کے مشورے کے بغیر ضرورت سے کہیں زیادہ ادویات خرید کر زبردستی فراہم کر دیں جو استعمال نہ ہو سکنے کے باعث پڑی پڑی زائد المیعاد ہو رہی ہیں۔ لاکھوں روپے میں تنخواہیں لینے والوں کی کارکردگی کا اندازہ ڈرگ ٹسٹنگ لیبارٹری کی اس رپورٹ سے بھی ہوتا ہے جس کے مطابق جولائی 2017ء سے اپریل 2018ء تک سرکاری ہسپتالوں کی 104ادویات کو غیر معیاری پایا گیا تھا ۔اسی طرح ہیلتھ کیئر نے سرکاری ہسپتالوں کی ضروریات کا اندازہ لگائے بغیر 70ہزار مریضوں کے لیے ہیپاٹائٹس کی دوا خریدی ہے جس میں سے بمشکل 10ہزار مریضوں کے لیے استعمال ہو سکے گی اور 60ہزارمریضوں کی چھ ماہ کی دوا زائد المیعاد ہونے کا اندیشہ ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ناصرف ماضی میں خریدی گئی ادویات کا آڈٹ کروائے بلکہ ضرورت سے زائد خریداری کے ذمہ داران کا بھی تعین کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے تاکہ مستقبل میںسرکاری خزانہ کو لوٹنے کا عمل روکا جا سکے۔