سری لنکا میں مسلمان خواتین کے برقع لینے پر پابندی اور اسلامی سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں اس وقت مسلمان اقلیت کو انتہائی ناخوشگوار اور نامساعد حالات کا سامنا ہے‘ بھارت میں مسلمان پہلے ہی مودی حکومت کی طرف سے کئی مسلم د شمن اقدامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ میانمر میں روہنگیا مسلمانوں پر جو ظلم ہواہے ایک دنیا نے اس کا اثر محسوس کیا ہے۔ سری لنکا کو پاکستانی عوام اپنا دوست ملک تصور کرتے تھے۔وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سری لنکا کے موقع پرسری لنکن حکومت نے جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کو جلا ئے جانے کی بجائے ان کی تدفین کی یقین دہانی کرائی تھی، جس کے بعد پاکستان میں یہ سمجھا جا رہا تھا کہ سری لنکا حکومت مسلمان اقلیتوں کے ساتھ ہمدردی کے جذبات رکھتی ہے ۔ لیکن افسوس اس نے بھی مسلمان اقلیت کو نشانے پر رکھ لیا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف او آئی سی اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے اس فیصلہ کیخلاف احتجاج کیا جائے بلکہ تمام مسلمان ممالک کو چاہیے کہ وہ سری لنکا حکومت سے برقع پر پابندی اور اسلامی سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ واپس لینے پر دبائو ڈالیں۔ اس وقت بیشترغیر مسلم ممالک میں مقیم مسلمان انتہائی مشکل صورتحال کا شکار ہیں۔ سری لنکا اور بھارت سمیت تمام غیر مسلم ممالک میں موجود ہمارے سفارتخانوں اور مشنوں کو بھی چاہیے کہ وہ ان ممالک کے سرکردہ رہنمائوںسے ملاقاتیں کر کے مسلمانوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے اور اس کے لئے لابنگ کرنے کے لئے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں۔