حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف فراہمی کیلئے شروع کی گئی سستا آٹا سکیم کے تحت ملنے والا آٹا مارکیٹ سے غائب ہو گیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے دور میں سستا آٹا سکیم کے تحت دس کلو آٹے کا تھیلا 490روپے جبکہ بیس کلو آٹے کا تھیلا 980 روپے کا تھا۔جو اب 2ہزار روپے کا ہو گیا ہے ،لیکن شہر بھر میں آٹے کی قلت کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے، جس کی بنیادی و جہ ما رکیٹ سے سبسڈائیزڈ آٹا غا ئب ہے۔ضلعی انتظامیہ اس مافیا کے خلاف متحرک ہو چکی ہے ،لاہور کی انتظامیہ نے رائیونڈ میں ذخیرہ کیے گئے 1325آٹے کے تھیلے پکڑے ہیں ۔دکاندار سستاآٹا خرید کر آگے مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں ۔جب تک انتظامیہ متحرک نہیں ہو گی تب تک مسائل یوں ہی رہیں گے۔ ملز مالکان اب بھی مارکیٹ میں دستیاب 15 کلو والا آٹے کاتھیلا گیارہ سے 12 سو روپے تک بیچ رہے ہیںمگر اس کے بعد دکاندار ناجائز منافع کماتے ہیں،نگران حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو ریلیف پہنچائے ۔مافیاز کو کنٹرول کرے ۔سابق پی ٹی آئی حکومت نے عوام کو جو ریلیف دیا تھا ،وہ عوام کی دہلیز تک پہنچائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لیں سکیں ۔ آٹے پر دی جا نے والی سبسڈی سے غریب آدمی کو فائدہ پہنچا نا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے ۔خدا را عوام کو سیاسی نفرت کی بھینٹ نہ چڑھائیں اسے ریلیف دیں ۔