سٹیٹ بنک آف پاکستان نے صنعتی بحالی اور نئی سرمایہ کاری پر شرح سود مزید 2فیصد کم کرکے 5 فیصد کر دی ہے جبکہ بنکوں کے زرعی قرضوں پر سود اور اصل زر کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں 90دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ اس وقت ملکی معیشت کو استحکام کی ضرورت ہے جس کے لئے صنعتوں کی بحالی اور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لانا ناگزیر ہے۔ اس صورتحال میں اسٹیٹ بنک کی جانب سے صنعتی بحالی کے ضمن میں شرح سود میں 2فیصد کمی قابل تحسین ہے جبکہ زرعی قرضوں کی وصولی کی مدت میں توسیع سے کاشتکاروں کو بھی یک گونہ ریلیف ملے گا۔ کورونا سے پیدا شدہ حالات کے باعث صنعتوں کی بندش سے نہ صرف پیداواری شعبے کو نقصان پہنچا ہے بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے محنت کش طبقہ فاقوں کا شکار ہو رہا ہے ۔اس سہولت سے نئی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا جبکہ پہلے سے موجود صنعتی سرمایہ کاری سے روزگار کے لئے مواقع پیدا ہو سکیں ۔ کسی بھی ملک میں صنعتی و تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ شرح سود کم سے کم رکھی جائے تاہم صنعت بحالی کے لئے دی گئی شرح سود میں چھوٹ سے دوسرے شعبوں کو بھی مستفید کیا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے جس سے محنت کش طبقے کے لئے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے جوبے روزگاری کے موجودہ تناسب پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو نگے۔