اسلام آباد(خبر نگار،92 نیوزرپورٹ،صباح نیوز،نیٹ نیوز)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے موجودہ ملکی صورتحال پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں جوہوااس پرتشویش ہے ، تمام ریاستی ادارے کوئی غیر قانونی اقدام نہ اٹھائیں۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے پر پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیاجو آج سماعت کریگا۔ سپریم کورٹ نے صدر مملکت کی طرف سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے اور تحریک عدم اعتمادپر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر صدر مملکت اور وزیراعظم کو احکامات جاری کرنے سے روکتے ہوئے قرار دیا کہ صدر اور وزیراعظم کے مزید احکامات عدالتی فیصلے سے مشروط ہونگے ،عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں ملک میں ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے قرار دیا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے آئین کے تحت رہیں،فی الحال ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے آرڈر کو برقرار رکھتے ہیں، صبح معاملہ کی سماعت کے بعد مناسب حکم صادر کیا جائیگا۔92 نیوزرپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ فوری معطل کرنے کی پیپلزپارٹی کی استدعا مسترد کردی اور اٹارنی جنرل کوڈپٹی سپیکرکی رولنگ آج پیش کرنے کاحکم دیدیا۔اتوار کی شام سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہرپر مشتمل 3 رکنی بنچ نے موجودہ ملکی صورتحال پر ازخود نوٹس کی ابتدائی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے رمضان شریف ہے ، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے ،اسمبلی میں جو ہوا اس پر ججز نے نوٹس لینے کا فیصلہ لیا، امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہئے ، تمام سیاسی جماعتیں امن و امان یقینی بنائیں، تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھائیں گے ، پبلک آرڈر کو برقرار رکھا جائے ۔سپریم کورٹ نے کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے صدر، وزیراعظم، تمام سیاسی جماعتوں، سپیکر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، اٹارنی جنرل، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، پنجاب کے آئینی بحران پر ایڈووکیٹ جنرل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کر دیئے ۔ سپریم کورٹ نے کہا سپریم کورٹ ڈپٹی سپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی، رولنگ کی آئینی حیثیت سے مطمئن کیا جائے ، فریقین کوسنے بغیر حکم امتناع نہیں دے سکتے ، معاملہ پر دائر درخواستوں کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے ،صدرسپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا انہوں نے ہر چیز کو پاؤں تلے روند دیا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ باتیں باہر کریں،پنجاب کے حوالے سے پٹیشن آئے گی تو تفصیل سے دیکھیں گے ، پنجاب کی صورتحال کا زیادہ علم نہیں ، اسمبلی کی کارروائی میں ایک حد تک مداخلت کر سکتے ہیں،توقع نہیں اراکین اسمبلی پوری رات ایوان میں رہیں گے ۔سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ میں کہا سپریم کورٹ کے ججز نے مجھ سے ملاقات کی اورتحریک عدم اعتماد کو مستردکرنے کے بعد پیدا ہو نے والی آئینی صورتحال کے با رے میں اپنی تشویش سے آگاہ کیا، معاملے کا سوموٹو کیس نمبر ایک کے تحت اندراج کیا،بادی النظر میں نہ تو اس معاملے میں کوئی فائینڈنگ ریکارڈ گئی اور نہ ہی متاثرہ فریق کو سنا گیا،ہم اس بات کا بھی جائزہ لینا چاہتے ہیں آیا کہ اس کے اقدام کو آئین کے آرٹیکل 69کے تحت تحفظ حا صل ہے ،ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے اقدام کا جائزہ لینے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے ،وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں حصہ لینے والی تمامسیا سی جماعتیں تحمل کا مظاہرہ کریں۔قبل ازیں پیپلزپارٹی نے حکومت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے اور قومی اسمبلی کی تحلیل کے اقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ عدالتی عملہ گزشتہ روز چھٹی والے دن سپریم کورٹ پہنچا اور اپوزیشن کی درخواستیں وصول کیں۔نیئر بخاری کی درخواست میں صدر، وزیر اعظم دیگر کو فریق بناکر استدعا کی گئی کہ ڈپٹی سپیکر کا اقدام آئین کے آرٹیکل 66،17،95 کی خلاف ورزی ہے ،اسے کالعدم قرار اور عدم اعتماد پردوبارہ ووٹنگ کرانے اور نتیجہ دینے کا حکم دیا جائے ۔