لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ جب سے پاکستان قائم ہوا ہے ، تب سے سعودی عرب سے ہمارے تعلقات ہیں،ہر بندہ سعودی عرب کو گالی دیتا ہے مگر ایران کو کچھ نہیں کہتا،یہاں ایرانی پراکسی وار نے جو کچھ کیا ہے ، جو بلوچستان میں ہوتا رہا ہے ، وہ کسی کو یاد نہیں۔پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سعودی عرب اور چین ہمارے آزمودہ دوست ہیں جو مصیبت کی گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں،امام خمینی کے انقلاب کے بعد ایران ہمارے ساتھ کبھی بھی کھڑا نہیں ہوا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اگر ٹرمپ ، مودی کے جلسے میں گئے تو پھر وہ ثالثی نہیں کرسکیں گے بلکہ پارٹی بن جائینگے ۔انہوں نے کہا مولانا کچھ سپیس حاصل کرسکتے ہیں اور اپنے کچھ مطالبات منوا کر دھرنا نہیں دینگے ۔تجزیہ کار ہما بقائی نے کہا عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تیزی آئی ہے ،واشنگٹن اور ریاض کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی بھی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا عمران خان کی ایک پہچان ہے ،وہ اقوام متحدہ میں لکھی تقریر نہیں پڑھیں گے بلکہ جو وہ تقریر کرینگے ، وہ سنی بھی جائے گی،عمران خان نیویارک میں جو جلسہ کررہے ہیں، وہ بڑا اہمیت کا حامل ہے ۔انہوں نے کہا جے یو آئی کا دھرنا ہونے سے پہلے رک جائے گا ، اگر دھرنا ہوا تو پھر مسئلہ بنے گا ۔سابق سفیر شاہد امین نے کہا دنیا میں پاکستان کے دو قریب ترین دوست ہیں،جن میں چین اور سعودی عرب شامل ہیں،سعودی عرب نے پاکستان کی ہر فورم پر مدد کی،ایرا ن بھی ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں،پہلے ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے تھے مگر موجودہ گورنمنٹ جب سے آئی ہے زیادہ گرمجوشی نظر نہیں آرہی ،اب کچھ عرصے سے ایران کا رجحان بھارت کی طرف ہے ۔تجزیہ کار سعید قاضی نے کہا ہے کہ عالمی برادری میں دوستی کوئی دو افراد میں نہیں ہوتی بلکہ معیشت پر دوستی ہوتی ہے ،ہمارا تو معاشی محاصرہ کیا جارہا ہے ، ہر سال ہمیں ڈیفالٹ کا خطرہ ہوتا ہے ،جو لوگ ہماری معیشت چلارہے ہیں، وہ صرف نام کے پاکستانی ہیں،ایران چین کی مدد سے بہت مستحکم ہوا ہے ۔جے یو آئی (ف)کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ہم عمران خان سے کوئی مطالبہ کیوں کرینگے ، وہ تو خود دھاندلی کی پیداوار ہے اور بے اختیار ہے ،اسے تو لا کر بٹھایا گیا ہے ،ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ دھاندلی شدہ انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور از سرنوعام انتخابات کرائے جائیں۔