اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،وقائع نگار،92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں ہم دوسروں کی لڑائیاں لڑنے کی غلطیاں کرتے رہے اور کسی اور کی جنگ کا حصہ بن کر بہت نقصان اٹھایا۔ پاکستان اب کسی کی جنگ میں شریک نہیں ہو گا اور یہ وہ ملک بنے گا جو ملکوں کے اندر امن پیدا کریگا۔ہماری پوری کوشش ہے کہ سعودی عرب اور ایران میں دوستی ہو جائے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی کہا تھا کہ ہم امریکہ اور ایران کے درمیان دوستی کرانے کیلئے تیار ہیں، جنگ کوئی بھی نہیں جیت سکتا۔پاکستان دنیا میں امن کا داعی،لوگوں کو اکٹھا کرنیوالا ملک بنے گا۔ پاکستان مشکل وقت سے نکل رہا ہے ، یہ وہ ملک ہے جو ساری مسلم دنیا کیلئے مثال بنے گا اور اسکی قیادت کریگا۔نوجوان ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ، ہم ان کو طاقت دے دیں تو یہی پاکستان کو اٹھا سکتے ہیں، حکومت کتنی نوکریاں دے سکتی ؟صرف نوکریوں کیلئے فضا ہی پیدا کرسکتی ہے ۔پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین معدنیات ہیں ،ہمارے پاس سونے اور تانبے کی کانیں ہیں، ان 14 کانوں میں سے صرف 2 میں اتنا نفع ہے کہ اس سے ہم ملک کا قرضہ ادا کرسکتے ہیں۔گزشتہ روز اسلام آباد میں ہنر مند پاکستان پروگرام کے باقاعدہ اجراکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج میں آپ کو پاکستان کے روڈ میپ سے آگاہ کروں گا کہ اس ملک کو کیسے آگے بڑھا کر ایک عظیم قوم بنانا ہے ، یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ایک قوم کیسے معرض وجود میں آئی، اس کا مقصد اور مقام کیا ہے ۔ پاکستان ایک بڑے خواب کے نتیجہ میں قائم ہوا، قائداعظم محمد علی جناح ایک بڑے لیڈر تھے اور علامہ محمد اقبال ہمارے نظریاتی رہنما تھے ، یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، بانیان پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھا تھا جو ریاست مدینہ کے انصاف اور انسانیت کے اصولوں پر قائم ہو۔ بانیان پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھا تھا جو ریاست مدینہ کے انصاف اور انسانیت کے اصولوں پر قائم ہوں۔ انسان، ادارہ، ٹیم یا ایک قوم کی زندگی میں اچھا برا وقت آتا رہتا ہے ، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ مشکل وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اصلاح اور سمت درست کرنی چاہئے ۔ ہماری حکومت نے چار اہم نکات پر توجہ دی ہے جن میں سے سب سے پہلے ملک کے کمزور اور غریب طبقے کا خیال رکھا گیا ۔ ہمارے ملک کا ایک مسئلہ یہ بھی رہا ہے کہ یہاں چھوٹا سا طبقہ امیر سے امیر تر ہوتا گیا جبکہ عوام کی اکثریت غریب رہی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ نظام نے انہیں مواقع نہیں دیئے ، مہذب معاشرے ایسے نہیں چلتے ، جب ہمارے لوگ امریکہ یا برطانیہ میں جاتے ہیں تو وہاں دیکھتے ہی دیکھتے وہ آگے نکل جاتے ہیں وجہ یہ ہے کہ وہاں کے معاشرے انہیں مواقع دیتے ہیں۔ جس معاشرے میں نا انصافی ہو وہاں برکت نہیں رہتی، ہم نے ملک کے غریب طبقہ کیلئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 190 ارب روپے کا احساس پروگرام پیش کیا ، مالی وسائل میں بہتری کیساتھ غریبوں کی فلاح کیلئے فنڈز مزید بڑھائے جائینگے ۔ پناہ گاہیں بھی بنائی گئی ہیں تاکہ کوئی بھی بے گھر شخص چھت سے محروم نہ ہو۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 170 پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں، اسلام آباد میں پولیس کو ہدایت کی ہے کہ رات کو گشت کے دوران کوئی سڑک پر سویا ہوا ملے تو اسے پناہ گاہ میں پہنچایا جائے ۔ غریب اور کم آمدنی والے طبقات کو اشیائے ضروریہ کی رعایتی نرخوں پر فراہمی کیلئے یوٹیلٹی سٹورز پر 7 ارب روپے کی سبسڈی دی ، اس سے عام مارکیٹ میں قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ مجھے سب سے زیادہ خوشی ہیلتھ کارڈ کے اجراسے ہوئی جو ملک کے غریب خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرتا ہے ، اب تک 60 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ جاری کئے جا چکے ،غریب خاندان کسی بھی ہسپتال میں سات لاکھ 20 ہزار روپے تک علاج معالجہ کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی بھی غریب گھرانے میں ایک بیماری اسے مکمل غربت میں دھکیل دیتی ہے ، شوکت خانم میموریل ہسپتال بھی اسی وجہ سے بنایا گیا تھا کہ کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے اور ایک عام گھرانہ اس مرض کے علاج کیلئے اپنا سب کچھ بیچنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔ غریب عوام کیلئے لنگرکا سلسلہ بھی شروع کیا ہے تاکہ کوئی شخص بھوکا نہ رہے ۔ 2019ئمشکل سال تھا تاہم 2020ئپاکستان کے اٹھنے کا سال ہے ، اس سال نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی پر توجہ دی جائیگی، اس سلسلے میں سب سے بڑا پروگرام 50 لاکھ گھر تعمیر کرنے کا ہے جس کے تحت تنخواہ دار طبقے کو مکان تعمیر کرنے کیلئے بینک سے قرضے دیئے جائینگے ۔ تعمیرات کے شعبہ کیساتھ چالیس دیگر صنعتیں بھی چل پڑتی ہیں جس سے بیروزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ بند صنعتوں کو بحال کرنے کا پروگرام بھی لا رہے ہیں جس سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونگے ۔ پاکستان کے پاس بڑے اثاثے ہیں، سب سے بڑا اثاثہ زرخیز زمین اور نوجوان ہیں، ہم اپنے زرعی نظام کو ٹھیک کر کے پیداوار دگنی کر سکتے ہیں، آبپاشی نظام کو موثر بنانے اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ، اس سلسلے میں چین کیساتھ ایم او یو پر دستخط کئے ہیں۔ دنیا میں دوسری بڑی نوجوان آبادی پاکستان میں ہے ، ہم نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر دے سکیں تو وہ ملک کو سپر پاور بنا سکتے ہیں، ہنرمند پاکستان پروگرام اس حوالے سے بہت اہم ہے ، تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوان پاکستان کا قیمتی اثاثہ ثابت ہونگے ۔ یہ 30 ارب روپے کا پروگرام ہے ، پانچ لاکھ نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جائیگا، پہلے مرحلے میں 10 ارب روپے خرچ کئے جائینگے اور اسکے تحت پانچ سو ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر کھولے جائینگے جن میں ایک لاکھ 70 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جائیگا، پہلے مرحلے میں مدارس میں ہنر کے 70 تربیتی مراکز قائم کئے جائینگے ۔ ملک میں آج تک مدرسوں کے بچوں کو اپنا نہیں سمجھا گیا، یہ پہلی حکومت ہے جس نے مدارس کے 25 لاکھ بچوں کو اپنایا اور انہیں قومی دھارے میں لانے کیلئے اقدامات کئے ۔ 300 سمارٹ ٹیکنیکل مراکز قائم کئے جائینگے اور ان کو انٹرنیشنل کوالٹی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ سے منسلک کیا جائیگا، اسکے پہلے مرحلے میں 75 سمارٹ ٹیکنیکل مراکز قائم کئے جائینگے ۔ نمل یونیورسٹی سے ڈگریاں لینے والے 95 فیصد طلبہ کو فوراً نوکریاں مل جاتی ہیں، نوجوانوں کو ہنر کی تربیت دینی ہے تاکہ وہ نوکریاں حاصل کر سکیں، آج کے پروگرام کا آغاز پر خوشی ہے کہ اس سے ملک کے نوجوان قوم کا سب سے بڑا اثاثہ بنیں گے ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے یوتھ افیئرزعثمان ڈار نے ہنر مند پاکستان کے پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 جنوری تک پہلے کامیاب جوان پروگرام میں رجسٹرڈ ہونا ہوگا۔ وزیراعظم کا ہر پروگرام پاکستانی عوام کو طاقت دینے کیلئے ہے ۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت کامیابی نوجوانوں کے قدم چومے گی۔ ماضی میں سکلز ڈویلپمنٹ پروگرامز میں صرف سیاست کی گئی ۔ جرمنی اور جاپان کی حکومتوں نے اپنے لوگوں پر پیسہ لگایا ، عمران خان بھی پاکستانیوں پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔تقریب میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود ، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و ترقی کنول شوذب اور ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، ناروے ، چین، جرمنی اور یورپی یونین کے سفیر اور دیگر بھی موجود تھے ۔