لاہور(انور حسین سمرائ) ہواوے انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی نے لاہور سیف سٹی پراجیکٹ پر پنجاب حکومت اور متعلقہ افسران کے رویہ کو تکلیف دہ قرار دیکر پاکستان میں اپنا آپریشن بند کرنے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھ کر مدد طلب کی ہے ۔ اس بات کا انکشاف انور حسین سمراء نے پروگرام نائٹ ایڈیشن میں اینکر پرسن شازیہ اکرام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ہواوے پاکستان کے چیف ایگزیکٹو افسر کی طرف سے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہواوے نے لاہور میں سیف سٹی منصوے کیلئے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کیساتھ مئی 2016میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 120ملین ڈالر کی لاگت آئی تھی۔جنوری2018میں منصوبے کو چالو کرکے سرکاری طور پر پنجاب سیف سٹی اتھارٹی حوالے کردیا گیا تھا ۔ ہواوے پاکستان نے گذشتہ 20سال میں پاکستان میں ایک ہزار سے زائد منصوبہ جات کامیابی سے مکمل کیے لیکن لاہور سیف سٹی منصوبے کی تکمیل میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کیساتھ تجربہ تکلیف دہ تھا۔دوران تکمیل پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے افسران کا رویہ غیرپیشہ ورانہ رہا اور انہوں نے منصوبہ بند کرنے کیلئے جان بوجھ کر مشکلات پیدا کی تھیں۔ اتھارٹی کے افسران نے حقائق مسخ کرکے پنجاب حکومت کو کنفیوژبھی کیا ۔ہواوے کو سیف سٹی منصوبہ پر نقصان ہوا لیکن ہم نے کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔ان حالات میں ہواوے پنجاب میں اپنا آپریشن اور دفتر بند کررہا ہے ۔ خط میں وزیر اعظم سے منصوبے میں آنے والے مالی مسائل پر مدد کی اپیل کی گئی ہے ۔ سیف سٹی اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں لگائے گئے 7464کیمروں میں سے 2ہزار مختلف وجوہات کی وجہ سے خراب رہتے ہیں جبکہ کیمروں میں نصب اہم جدید آلات خاص طور پر بیٹریوں کی چوری کی وارداتیں بھی رپورٹ ہوچکی ہیں جن کے سدباب کیلئے کوئی فول پروف سسٹم موجود نہیں ۔ ایک سینئر پولیس افسر نے رابطہ پر بتایا کیمروں کی کارکردگی، بندش اور جدید آلات کی چوری کی وارداتیں کئی بار رپورٹ ہوئی ہیں ۔ پولیس کے انٹیلی جنس ونگ نے کئی بار کیمروں کی بندش اور کام نہ کرنے کی رپورٹس حکومت کوبھیجی ہے ۔ اب کیمروں سے لاک ڈئوان کی نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔ چیف آپڑیٹنگ افسر سیف سٹی اتھارٹی کامران خان نے رابطہ کرنے پربتایا ہواوے کیساتھ معاہدے کی شرائط پورا نہ کرنے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ۔ اتھارٹی نے ہواوے کو 90فیصد پیمنٹ کردی ہے جبکہ کمپنی یکم دسمبر 2019سے کام بند کرکے چلی گئی ہے ۔ اس وقت تھرڈ پارٹی سے ٹیکینکل سپورٹ لی جارہی ہے جبکہ5500کیمرے چالوہیں جبکہ باقی ہارڈوئیر و دیگر مسائل کی وجہ سے بند ہیں۔ سابق چیف آپریٹنگ افسر اکبر ناصر خان نے بار بار رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہ دیا۔ لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سابق گورنر سندھ اور رہنما ن لیگ محمد زبیر نے کہا ہے وزیر اعظم اربوں روپے کورونا وائرس کے متاثرین کو تقسیم کرنے کی بات کررہے ہیں، بتایا جائے یہ رقم کیسے تقسیم کی جائے گی اور اس کی شفافیت کی کیا گارنٹی ہوگی۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں اینکر پرسن شازیہ اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعظم ہمیں اپنا پورا پلان تو بتائیں ،صرف یہ بتایا گیا کہ ایک ٹائیگر فورس بنے گی اور وہ غریب لوگوں تک کھانے پینے کی اشیا اور اربوں روپے پہنچائے گی اور یہ پتہ نہیں کہ کتنے عرصے وہ یہ کام کرینگے ۔ہم ٹائیگر فورس پر بلا جواز سوالات نہیں اٹھا رہے ۔اس پر چیک اینڈ بیلنس کیسے رکھا جائیگا۔ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہماری کوئی کوتاہی نہیں بلکہ تفتان کورنٹائن سنٹر ہنگامی حالت میں بنایا گیا تھا ۔بلوچستان حکومت نے فوری طور پر 20کروڑ روپے ریلیز کئے ،لوگ سوشل ڈسٹنس کے ایس او پیز کو فالو نہ کرسکے او ر آپس میں ملکر بیٹھے رہے جس وجہ سے مشکلات پیش آئیں۔ماہر وبائی امراض امریکہ ڈاکٹر علی زیدی نے کہا امریکہ نے ٹیسٹنگ بہت دیر سے شروع کی۔اب بھی نیویارک میں جو حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ اب ان کی ٹیسٹنگ زیادہ ہوئی ہے تو کورونا سے متاثر افراد منظر عام پر زیادہ آرہے ہیں ۔امریکہ میں تمام ہسپتال کورونا سے متاثر مریضوں سے بھر چکے ہیں۔