لاہور (رانا محمد عظیم )سینٹ اور قومی اسمبلی سے سلامتی کونسل اور انسداد دہشتگردی بلز منظور ہونے کے بعد پیپلزپا رٹی کی طرف سے اس پر تنقید کے بعد ن لیگ کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے ، متحدہ اپوزیشن کے پہلے اجلاس سے قبل ہی اپوزیشن کی دو بڑی سیاسی جماعتوں میں اختلافات شروع ہو گئے ، اختلافات کوروکنے کیلئے مولانا فضل الرحمان متحرک ہوگئے اور مسلم لیگ ن اور پیپلزپا رٹی کے رہنماؤں سے رابطے کرکے اس حوالے سے خاموش رہنے کا مشورہ دے دیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی و دیگر تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پربل کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔ سینٹ میں ن لیگ کے جاوید عباسی نے بل پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا ،قومی اسمبلی میں بھی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے متفقہ طور پر بل کی منظور ی کے بعد پیپلزپا رٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے پریس بریفنگ میں اس پر تنقید کی جس پر لیگی قیادت نے پیغام دیا کہ جب متفقہ طور پر دونوں بلز کی منظور ی کا فیصلہ ہوا تھا تو منظور ی کے بعد پیپلزپا رٹی کی طرف سے اس پر تنقید منافقت ہے ۔ بلاول بھٹو کی طرف سے بھی تنقید پر ن لیگ کی قیادت ناراض ہے اور انہوں نے اہم پی پی رہنماؤں کو پیغام پہنچا دیا کہ اگر اسی طرح کرنا ہے تو آ گے مل کر چلنا ممکن نظر نہیں آ تا ۔مولانا فضل الرحمان اس حوالے سے آ صف زرداری اور نوازشریف سے بھی رابطے میں ہیں اور ان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے وہ دونوں سیاسی جماعتوں میں اچانک بڑھتی ہوئی دوری ختم کرانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے وقتی طور پر تو یہ ناراضگی ختم ہو گئی ہے مگر آ نے والے دنوں میں ن لیگ اور پیپلزپا رٹی ایک پیج پر نظر نہیں آ رہے ، اے پی سی میں ن لیگ نہ صرف پیچھے نظر آ ئے گی بلکہ کوشش کرے گی کہ اگر تحریک چلے تو پیپلزپا رٹی آ گے لگے تا کہ متوقع طور پر تحریک کی ناکامی کی صورت میں پیپلزپا رٹی ہی ذمہ دار ہو اور اس کا گراف نیچے گرے ۔