ینٹ نے متفقہ طور پر قرار داد منظور کی ہے جس میں جموں و کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مسئلہ کشمیر 1948ء سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر حل طلب مسئلہ چلا آ رہا ہے۔ حیران کن امر تو یہ ہے کہ بھارت خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لے کر گیا مگر گزشتہ 72برسوں سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں سے انحراف بھی کرتا آ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان چار جنگیں بھی ہو چکی ہیں مگر اقوام متحدہ ہر بار مداخلت کر کے فریقین کو جنگ بندی پر تو قائل کر لیتا ہے مگر تنازعہ کشمیر کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاتے جبکہ اس کے برعکس پرتگال کے تسلط سے آزادی کے بعد مشرقی تیمور پر جب انڈونیشیا نے اپنا حق جتایا تو اقوام متحدہ نے خانہ جنگی کو جواز بنا کر امن مشن مشرقی تیمور میں تعینات کر دیا اور اپنی نگرانی میں ریفرنڈم کروا کر مشرقی تیمور کی آزادانہ حیثیت تسلیم کروا لی گئی جبکہ کشمیر میں بھارت مسلسل استصواب رائے سے انکاری ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو سینٹ کا اقوام متحدہ سے کشمیر کے تنازعہ کے حل کے لئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ مبنی بر انصاف ہے۔ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھی یو این امن مشن تعینات کرکے کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دلوائے تاکہ کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل ہو اور خطہ میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔