اسلام آباد (خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے نیب کی طرف سے ملزمان کو لمبے عرصے تک مقدمہ چلائے بغیر زیر حراست رکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ ملزمان کو طویل عرصہ تک حراست میں رکھنا ناانصافی ہے ۔عدالت نے ڈائریکٹر فوڈ پنجاب محمد اجمل کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ملزم کو 14مہینے جیل میں رکھنے پر سوالات اٹھائے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پرتشدد جرائم اور وائٹ کالرکرائم میں ملوث ملزمان میں فرق کرنا ہوگا۔عدالت نے محمد اجمل کے ریفرنس سے متعلق احتساب عدالت لاہور سے ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات طلب کیں۔ دوران سماعت ملزم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اگست 2020 میں ملزم پر فرد جرم عائد کی گئی،ملزم 14 ماہ سے نیب حراست میں ہے اور احتساب عدالت کے مطابق انکے پاس 80 ریفرنس زیرالتواء ہیں۔عدالت نے احتساب عدالت سے نومبر کے تیسرے ہفتے تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے ملٹری پنشن میں بے قاعدگیوں کے بارے کیس میں نیب کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہو ئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ۔ عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت،وزارت مذہبی امور اور تعلیم کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قائم عدالتی کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے ۔عدالت نے فیصلے پر عمل درآمد کے بارے کمیشن سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک مہینے کے لئے ملتوی کردی ۔عدالت عظمیٰ نے کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل اور اٹارنی جنرل کو اگلی سماعت پر دوبارہ طلب کرتے ہوئے اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔ عدالت عظمیٰ نے محکمہ سیاحت حکومت سندھ میں کرپشن کے ملزمان کی عبوری ضمانت میں دس دن کی توسیع کردی ہے ۔