اسلام آباد (عمرانہ کومل/ذیشان جاوید)پاکستانی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کاروباری اداروں کی سماجی ذمہ داریوں میں کارکردگی کو سراہنے کے حوالے سے ایوارڈز کی تقریب میں تین ایوارڈ مدینہ گروپ آف کمپنیز نے اپنے نام کر لیے ۔ اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں گذشتہ روز ایک غیر سرکاری تنظیم پالیسی ادارہ برائے مستحکم ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور نیشنل فورم برائے ماحولیات و صحت کے باہمی تعاون سے کاروباری اداروں کی سماجی ذمہ داریوں کے عنوان پر کانفرنس کا انعقادکیا گیا جس میں بعد ازاں سماجی ذمہ داریوں میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کاروباری اداروں میں ایوارڈز تقسیم کیے گئے ۔ تقریب میں سی ایس آر ایوارڈ 2020 کا انعقاد کیا گیا جس میں مدینہ گروپ آف کمپنیز نے تین ایوارڈ اپنے نام کرلئے ۔ مدینہ فائونڈیشن، مدینہ ٹیچنگ ہسپتال اور یونیورسٹی آف فیصل آباد سی ایس آر ایوارڈز میں سر فہرست رہے ۔ سی ایس آر ایوارڈ میں دو سو سے زائد کمپنیز کے نمائندے شریک ہوئے ۔ ایوارڈز کی تقریب میں ملکی معیشت، تعلیمی میدان، سائنس، آئی ٹی اور دیگر شعبہ جات میں پرائیوٹ سیکٹر کی اہمیت اور کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ بہترین سی ایس آر ایوارڈز مدینہ فائونڈیشن، مدینہ ٹیچنگ ہسپتال اور یونیورسٹی آف فیصل آباد کے نام رہے ۔ چیئرمین مدینہ فائونڈیشن اور روزنامہ 92 نیوز کے چیف ایڈیٹر حیدر امین اور ڈائریکٹر مدینہ ٹیچنگ ہاسپٹل محمد ابوبکر نے سی ایس ایوارڈ وصول کئے جبکہ یونیورسٹی آف فیصل آباد کے نام سماجی ذمہ داریوں میں بہترین کارکردگی دکھانے پر سی ایس آر ایوارڈ ڈائریکٹر یونیورسٹی فضہ امین نے وصول کیا۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وفاقی وزیر علی زیدی، معاون خصوصی ملک امین اسلم اور ثانیہ نشتر بطور مہمان خصوصی تقریب میں شریک ہوئے اور شرکا میں ایوارڈز تقسیم کئے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور غربت مٹاؤ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا موجودہ حکومت اگلے تین ماہ میں ایک ایسا نظام بروئے کارلائے گی جس کی بدولت ملک میں موجود پرائیویٹ سیکٹر اور کاروباری اداروں سے حاصل ہونے والے عطیات گورنمنٹ کے احساس پروگرام کیلئے مکمل شفاف طریقے سے خرچ کیے جائیں گے ۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا ملک میں موجود پرائیویٹ سیکٹر اور کاروباری اداروں سے وابستہ مخیر حضرات حکومت کے احساس پروگرام کیلئے بڑھ چڑھ کر عطیات دینا چاہتے ہیں لیکن ان کا اس حوالے سے یہی مشورہ ہوتا ہے کہ اگلے تین ماہ کا انتظار کر لیا جائے تاکہ حکومت ایک ایسا نظام وجود میں لا سکے جس کی بدولت ان پیسوں کے استعمال کے حوالے سے مکمل شفاف اور صاف طریقہ کار موجود ہو۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کو یہ مکمل احساس ہے کہ تنہا ریاست پسماندہ اور غیر مراعات یافتہ طبقات کی مدد نہیں کر سکتی اور اس مقصد کیلئے اسے پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔احساس پروگرام کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی اصلاحات لائی جا رہی ہیں تاکہ ملک میں موجود نادار افراد کی مالی امداد مکمل شفافیت سے کی جا سکے ۔حکومت کاروباری اداروں کی جانب سے فلاحی سرگرمیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے گی۔ چیئرمین سی ایس آر کلب نعیم قریشی نے مدینہ فائونڈیشن اور کمپنیوں کی سماجی ذمہ داریوں کے حوالے سے سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی کو خوب سراہا۔ نعیم قریشی کا کہنا تھا سی ایس آر کلب کا مقصد ضرورت مند طبقہ کی مدد اور ان کیلئے سہولیات اور آسانیاں پیدا کرنا ہے ۔