اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے وفاقی وزیر فوادچودھری اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی نااہلی کیلئے دائر الگ الگ درخواستوں پر چیئرمین سینیٹ، سپیکرقومی اسمبلی سے منتخب عوامی نمائندوں کے خلاف نااہلی درخواستیں سننے سے متعلق رائے طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیئے ۔ عدالت نے کہاکہ عدالت آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست کیوں سنیں، آئندہ سماعت پر مطمئن کریں،عدالت نے پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کے وکیل کو آئندہ سماعت پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے ان فیصلوں کا حوالہ دیں، جس میں سپریم کورٹ نے معاملے کو الیکشن کمیشن بھجوا دیا ہو،یہ عدالت کیوں اس معاملے میں مداخلت کرے ، عدالت کی مداخلت کی بجائے پارلیمنٹ اس معاملے کو خود کیوں نہ دیکھے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں پر تو منتخب وزیراعظم کے الیکشن کو چیلنج کیا جاتا ہے ،وزیر اعظم پورے پارلیمنٹ کے اراکین کے ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں، عدالتی مداخلت بارے سوال پر اس عدالت کو مطمئن کریں۔وکیل نے کہاکہ میں اگر سپریم کورٹ کے وہ فیصلے لے آتا ہوں تو کیا عدالت مجھے سنے گی؟چیف جسٹس نے کہاعدالت کے لیے منتخب نمائندے بہت اہمیت رکھتے ہیں،پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ کا کام ہے ان معاملات کو عدالت میں جانے سے روک دے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ہائیکورٹ چیف جسٹس بلاک پرحملہ اور توڑپھوڑ کیس میں گرفتار دو وکلاء کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پردلائل مکمل ہونے کے بعدخاتون وکیل نازیہ بھی بی بی کو 50ہزارروپے مالیتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکرتے ہوئے نوید حیات ملک کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے والے واقعے کا جواز پیش کریں،بار کو ماڈل ہونا چاہیے چھوٹا سا تو ایریا ہے یہ گلدستے کی طرح ہونا چاہیے ۔ بیرسٹر رضوان عباسی نے کہا چیف جسٹس فادر ہیں، وکلاء ان کے بچے ہیں تو بچوں نے باپ کے پاس ہیں آنا تھا لیکن کچھ تخریب کار عناصر نے فائدہ اٹھایا ۔