سندھ طاس معاہدے کے تحت تنازع کی سماعت ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت میں شروع ہو گئی ہے۔تنازع بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دریائے جہلم پر کشن گنگا ڈیم اور دریائے چناب پر 850 میگاواٹ کے رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کی تعمیر پر پاکستان کے اٹھائے گئے خدشات سے متعلق ہے۔ ورلڈ بینک کی کوششوں سے دونوںملکوں کے درمیان 19ستمبر1960کو معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت دریائے سندھ اور دیگردریائوں کا پانی تقسیم کردیاگیا۔یہ تاریخی معاہدہ سندھ طاس معاہدہ کہلاتا ہے۔معاہدے کے تحت دریائے سندھ، جہلم اور چناب مغربی دریائوں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے جبکہ راوی، بیاس اور ستلج پر بھارت کا حق تسلیم کیاگیاتھا۔بعد ازاں بھارت نے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریائے جہلم پرکشن گنگا ڈیم اور چناب پر رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ تعمیر کیے تھے ،جن کے بارے میں ثالثی کی عدالت میں کیس دائر ہے ،اب خبر آئی ہے کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کی کوشش کی ہے ،یہ سازش پروان نہیں چڑھ سکتی کیونکہ اس معاہدے کی ضمانت عالمی بنک نے دی ہے ۔جب تک دونوں فریق ترمیم پر راضی نہیں ہو جاتے تب تک کسی صورت ترمیم نہیں ہو سکتی ۔اٹارنی جنرل آفس پاکستان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں بھارت کی طرف سے یکطرفہ ترمیم کی کوشش کی خبر کو مسترد کیا ہے ۔ممکن ہے ان گمراہ کن خبروں کا مقصد سندھ طاس معاہدے کے تحت ثالثی کی مستقل عدالت میں جاری کارروائی سے توجہ ہٹانا ہے۔