سندھ میں دائو یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس سمیت دیگر سنٹرز میں من پسند افراد کو کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان متعدد بار اقوام عالم سے کورونا ویکسین کی منصفانہ تقسیم کی درخواست کر چکے ہیں‘ ایسا اس لیے بھی ضروری ہے کہ کیونکہ اگر کورونا ویکسین کو کھلی مارکیٹ کے اصول پر چھوڑ دیا جائے تو دنیا کے امیر ممالک تو مہنگی ویکسین خرید کر اپنے شہریوں کو لگا سکتے ہیں مگر پسماندہ اور غریب ممالک کو اس جان لیوا مرض سے محفوظ رکھنا ناممکن ہو جائے گا۔ یہ وزیراعظم کی کاوشوں کا ہی ثمر ہے کہ دوست ملک چین نے دنیا میں سب سے پہلے پاکستان کو 5 لاکھ ڈوزز عطیہ کیں تاکہ پاکستان کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پرلڑنے والے میڈیکل سٹاف کو انفیکشن سے محفوظ رکھ سکے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حکومت نے بھی تمام صوبوں کو میرٹ پر کوٹہ کے حساب سے ویکسین فراہم کی اور ویکسی نیشن کے لیے ایس او پیز بھی متعارف کروائے تاکہ سب سے پہلے میڈیکل سٹاف جو مریضوں کے علاج پر مامور ہے کو محفوظ رکھا جا سکے، مگر اب سندھ سے میڈیکل سٹاف کے بجائے وی آئی پیز کو ویکسین لگانے کی خبریں آ رہی ہیں جو باعث تشویش امر ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سندھ ایس او پیز پر عملدرآمد کو سو فیصد یقینی بنائے اور صاحب ثروت افراد کو بھی چاہیے کہ وہ میڈیکل سٹاف کے استحصال سے باز رہیں تاکہ میڈیکل سٹاف کو منصفانہ انداز میں ویکسین میسر آ سکے اور میڈیکل سٹاف دلجمعی سے مریضوں کی خدمت کر سکے۔