لاہور،اسلام آباد (کامرس رپورٹر،نامہ نگار خصوصی، سٹاف رپورٹر ،جنرل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک )حمزہ شہباز شریف کی حلف برداری کا معاملہ پھر لٹک گیا، گزشتہ روز شام چار بچے چیئرمین سینٹ نے حمزہ شہباز کا حلف لینا تھا جو کہ بعد میں افطاری کے بعد متوقع تھا مگر سارا دن گزر گیا مگر وہ نہ آئے اور حلف نہ ہو سکا ، حلف کی نئی تاریخ اور وقت بھی تاحال نہیں بتایا گیا،حلف کے معاملے پر صدر سے چیئرمین سینٹ نے ملاقات کی ،گورنر پنجاب علیل ہو گئے انہیں ہسپتال داخل کر ادیا گیا ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام سے روک دیا گیا لیکن انہوں نے کام چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کا طیارہ اسلام آباد ائیر پورٹ پر کھڑے رہنے کے بعد صادق سنجرانی کو لئے بغیر ہی خالی لوٹ آیا ہے ، معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین سینٹ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف لینے سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ آ نہیں سکے ، نومنتخب وزیراعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب کا وقت سہہ پہر 4 بجے مقرر تھا لیکن وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ کی وجہ سے حلف برداری میں معمولی تاخیر کی گئی مگر چیئرمین سینٹ کے نہ پہنچنے کی وجہ سے تقریب نہ ہو سکی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کے سلسلے میں صدر سے چیئرمین سینٹ نے ملاقات کی جس میں معاملے پر گفتگو کی گئی، گورنر پنجاب کو علالت کے باعث سروسز ہسپتال شفٹ کر دیا گیا، عمر سرفراز چیمہ کو گیسٹرو مرض کی شکایت ہے ۔ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر عامر مفتی نے کہاکہ سینئرز پروفیسر نے ان کا چیک اپ کیا اور مختلف ٹیسٹ کیے ،پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے ڈاکٹر عامر غفور مفتی کے ہمراہ گورنر پنجاب کی عیادت کی ۔ صوبائی محکمہ قانون و پارلیمانی امور نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کوکام کرنے سے روک دیا ،جسے ماننے سے انکارکرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کا کہناہے کہ جب تک ایڈووکیٹ جنرل ہوں اپنے فرائض منصبی ادا کرتا رہوں گا ، محکمہ قانون و پارلیمانی امور کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل آفس کو مراسلہ بھیجا گیا جس میں نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ کی حلف برداری کے کیس کا حوالہ دیا گیا ہے کہ یہ معاملہ صوبہ سے متعلقہ نہیں تھا کیونکہ حلف برداری گورنر پنجاب نے کرنی تھی، حلف برداری کیس میں پیش ہو کر ایڈووکیٹ جنرل نے قوانین کی خلاف ورزی کی ۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہناہے کہ جب تک گورنر انہیں عہدہ سے نہیں ہٹاتے ایڈووکیٹ جنرل کو کام کرنے سے نہیں روکا جاسکتا ۔ (ن) لیگ کے رہنما عطا تارڑ اور ملک محمد احمد خان گورنر پنجاب پر برس پڑے اور کہا کہ گورنر پنجاب نے حلف کی پاسداری نہیں کی، ان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے ۔ اویس لغاری، رانا مشہود اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کاکہناتھاکہ عمر سرفراز چیمہ نے گورنر کے عہدے کو بے توقیر کیا، وہ آئین شکن کے طور پر یاد رکھے جائیں گے ۔ ملک احمد خان کا کہنا تھاکہ صدر آئین کے مطابق عمل کریں ۔دریں اثنا گورنرپنجاب نے صدر کو خط لکھ کر نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہ لینے سے متعلق آگاہ کردیا،خط 6 صفحات پرمشتمل ہے ،گورنر نے وزیراعلیٰ کے استعفے کو متنازع قرار دیا اور کہا کہ نومنتخب وزیراعلیٰ کا انتخاب بھی متنازع ہے ،بطورگورنر انتہائی متنازع وزیراعلیٰ سے حلف نہیں لے سکتا ، ہائیکورٹ نے مجھے آپ کو تحریری طور اپنی وجوہات سے آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا، میرے خیال میں یہ حکم دینا درست نہیں، ڈپٹی سپیکر نے غیرمنصفانہ ، جانبدارانہ طریقے سے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرایا ، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے وزیراعظم کے نام استعفے ، وزیراعلیٰ کے متنازع الیکشن کے حل کیلئے بھی میری آئینی رہنمائی کی جائے ۔