کراچی (سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ) سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کلیم امام کا تبادلہ کرنے سے روک دیا ہے ،نئے آئی جی کی 24 گھنٹوں میں تعیناتی کاامکان ہے ۔ عدالت نے آئی جی کو ہٹانے کا صوبائی کابینہ کے فیصلہ کے خلاف حکم امتناع جاری کر تے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کردیئے اور فریقین کو آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ گزشتہ روز عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بادی النظر میں آئی جی کو ہٹانے سے پہلے وفاق سے مشاورت نہیں کی گئی۔عدالت نے سندھ حکومت کو قانون کے مطابق وفاق سے مشاورت کرکے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی او ر کیس کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔ سماعت کے موقع پر پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ، رکن سندھ اسمبلی سعید آفریدی، سماجی رہنما جبران ناصرعدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ وفاق کے جواب کے بغیر کیسے آئی جی کو تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے تاحال آئی جی کو تبدیل نہیں کیا ہے ۔ دریں اثنانئے آئی جی سندھ کی تعنیاتی آئندہ 24گھنٹے میں ہونے کاامکان پیداہوگیا۔وفاقی اورسندھ حکومت کے درمیان 3ناموں کاتبادلہ ہوگیا۔ذرائع کے مطابق نئے آئی جی سندھ کیلئے آفتاب پٹھان،ڈاکٹرامیرشیخ سمیت 3نام شامل ہیں،نئے آئی جی تعیناتی کانوٹیفکیشن آج وزیراعظم کی ڈیووس روانگی سے پہلے ہوسکتاہے ۔رات گئے چیف سیکرٹری سندھ کے ذریعے خط وفاقی حکومت کوارسال کردیاگیا ہے ،جس میں سندھ حکومت نے غلام قادر تھیبو،ڈاکٹرکامران فضل اور مشتاق مہرکے نامتجویز کیے ہیں۔وزیراعلی مرادعلی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کوایک الگ خط ارسال کیاہے جس میں مروجہ طریقہ کار کے تحت آئی جی پولیس کے تقررکی استدعا کی گئی ہے ۔مرادعلی شاہ نے پنجاب حکومت کابھی حوالہ دیاکہ حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت کی سفارش پر تجویز کردہ آئی جی کاتقررکیاگیا ہے ۔