کراچی (کلچرل رپورٹر) سندھ سنسر بورڈ میں نااہل لوگوں کی بھرتی کی وجہ سے سنسر بورڈ کا محکمہ اپنی افادیت کھو بیٹھا، عید پر تین پشتو اور ایک پنجابی فلم بغیر سنسر کے سینماء گھروں کی زینت بن گئی، کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سندھ فلم سنسر بورڈ خالد بن شاہین کی بھی بورڈ میں عدم دلچسپی دیکھی گئی ہے ، وہ صرف نام کے ہی چیئرمین ہیں جبکہ بورڈ کے نئے چارچ لینے والے سیکرٹری گریڈ 16 کے مشتاق احمد جتوئی کو بھی اضافی چارج دیا گیا ہے ۔ محکمہ ثقافت و سیاحت کے ماتحت لیاق میموریل لائبرئیری کے آڈیو ویژول آفسیر کے ساتھ سیکریٹری سندھ فلم سنسر بورڈ بھی تعنیات ہیں ۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اکثروبیشتر فلم کے سنسر کے دوران ایک یا دو ہی ممبران موجود ہوتے ہیں جبکہ تقریبا ایک درجن ممبران آفیشل آن بورڈ ہیں لیکن وہ بھی چیئرمین اور سیکرٹری کی طرح فلم کو سنسر کرنے میں اپنی دلچسپی ظاہر نہیں کرتے ۔ واضح رہے کہ عید الا ضحیٰ کے موقع پر سندھ میں تین نئی پشتو فلمیں دا گز دا میدان (مسرت سنیما ناظم آباد)، مونگہ لوفران یو (نشیمن سنیما صدر)، اور بدمعاشانو سرہ مہ چیڑہ (افشاں سنیما صدر) بغیر سینسر نمائش کے لیے پیش کی گئیں، ان کے علاوہ ایک پنجابی فلم شریکے دی اگ، اسکالا سنیما کراچی سمیت رینوسنیماصدر، گلستان لانڈھی، وینس، ڈیلائٹ،شہاب سنیما حیدرآباد اورنور سنیما کوٹری میں بغیر سینسر ریلیز کردی گئی۔ ان فلموں کی مذکورہ سنیماؤں پر ہنوز نمائش جاری ہے ۔