کراچی(سٹاف رپورٹر،آن لائن) متحدہ اپوزیشن نے سپیکراور حکومت سندھ کے خلاف بدھ کو اسمبلی بلڈنگ کی سیڑھیوں پر علامتی اجلاس منعقد کیا اور احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا دیا۔ علامتی اجلاس کی صدارت ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے کی، اجلاس میں پی ٹی آئی، جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے شرکت کی، مظاہرین نے سندھ حکومت کی کارکردگی کے خلاف بینرز بھی آویزاں کر رکھے تھے ،اراکین نے گو مراد علی شاہ گو،گو سراج درانی گو، بھاشن نہ دو راشن دو کے نعرے بھی لگائے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کورونا پر سیاست نہ کرے ،صوبائی حکومت نے سندھ کا خانہ خراب کردیا ہے ۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ ، کنور نوید اور خواجہ اظہار نے سپیکر سراج درانی پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 3 جون کو اجلاس میں بھرپور احتجاج کریں گے ۔ کنور نوید نے کہا کہ سندھ حکومت سازشوں سے باز نہیں آرہی، ایسا نہ ہوکہ وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنا پڑے ۔ جی ڈی اے کی رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خود کو سپرمین سمجھ کر اڑ رہے ہیں اور اب وہ کیلکولیٹر شاہ بن گئے ہیں۔ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو برداشت نہیں کرسکتی تو پھر یہ آمریت ہے ۔ علامتی اجلاس سے قبل رکن پنجاب اسمبلی شاہین رضا اور کورونا سے جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت اور کیلکولیٹر شاہ کی ٹیم کرپشن کے خاتمے کیلئے دعا کی گئی۔ اس موقع پر سندھ حکومت کے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی۔ بعدازاں سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نے ایک بار پھر گورنرراج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی 1971 میں روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لیکر آئی تھی، 50 سال بعد بھی سندھ کے حالات بہتر نہیں ہوئے ، پھر بھی پوچھا جارہا ہے کہ گورنر راج کا مطالبہ کیوں کررہے ہیں۔علاوہ ازیں اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی سپیکرکے اجلاس بلاکرملتوی کرنے پر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس ضمن میں سپیکرقومی اسمبلی،گورنر سندھ اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کوسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی پر خط لکھ دیا ہے ۔ جس میں بتایا گیا کہ سپیکر سندھ اسمبلی نے 2 روز پہلے 20 مئی کو اجلاس بلایا تھا تاہم سیشن شروع ہونے سے قبل ہی بغیر نوٹس 3 جون تک ملتوی کردیا۔سپیکر سندھ اسمبلی کا یہ اقدام غیر آئینی ہے ،سپیکر کو فوری اجلاس بلانے کی ہدایت کی جائے ۔