کراچی (سٹاف رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ) سندھ کا12 کھرب 41ارب ،13کروڑ روپے کا مالی سال 2020-21کا بجٹ پیش کر دیا گیا،تنخواہوں اورپنشن میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جو سندھ کے وزیر خزانہ بھی ہیں، بجٹ پیش کیا، بڑی تعداد میں ارکان نے ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شرکت کی، بجٹ خسارہ 18 ارب روپے سے زائد جبکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا،ترقیاتی بجٹ میں 58 ارب روپے کی کمی ، وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 8.30 ارب لگایا گیا۔ پراپرٹی، گاڑیوں، زرعی کاروبار اور دیگر روزگار کو ٹیکس ادائیگی سے استثنیٰ دیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رواں سال وفاقی ٹیکس وصولی میں 71.72 ارب روپے یعنی 9 فیصد کی کمی آئی، صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ 313.4 بلین روپے ہے جو رواں مالی سال سے 9 فیصد زیادہ ہے ۔ وبائی چیلنج کے باوجود حکومت نے بجٹ میں 3 کروڑ 47 لاکھ روپے کورونا سے معاشی استحکام کے اقدامات کیلئے متعارف کر ائے ہیں ، شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے پروگرام برائے چھوٹے کاروبار کیلئے 300 ارب،دیہی علاقوں میں 200 ارب، سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کیلئے 2000 ارب ،چھوٹے ، درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کیلئے سافٹ لون پروگرام کیلئے 500 ارب روپے مختص کئے گئے ، محکمہ زراعت کا بجٹ 40 فیصد اضافے سے 15.84 بلین روپے کر دیا گیا ۔ ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے 440.0 ملین روپے ، محکمہ صحت کے بجٹ میں 16.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1939.18 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ کی انگریزی میں بجٹ تقریر پر اپوزیشن نے ایوان سر پر اٹھا لیا۔ جبکہ بجٹ تقریرکے دوران بھی ارکان نے وزیراعلیٰ کی ڈائس کے سامنے آکرشدید نعرے بازی کی اورشرم کرو حیا کرو، بجٹ نامنظور، چینی چور، سندھ دشمن حکومت نامنظور ،بجٹ چورحکمران نامنظور کے نعرے بلند کیے جبکہ تحریک انصاف نے سندھ حکومت کے بجٹ کو اومنی بجٹ قرار دے کر مسترد کردیا ۔ فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ اور دیگر نے کہا کہ بجٹ میں صرف اومنی کو فائدہ ہوسکتا ہے ، کراچی کو نظر انداز کیا گیا ۔