کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی کی تین بڑی اپوزیشن جماعتوں کی پولیس اصلاحات ترمیمی بل کی بھرپورمخالفت ،احتجاج اورایوان سے واک آؤٹ کے باوجود مشرف دور کا پولیس ایکٹ 2002 بحالی بل 2019 منظورکرلیا گیا،اپوزیشن ارکان نے پولیس اصلاحات ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑکوہوامیں اچھالیں اورسپیکرڈائس کے سامنے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا، دواپوزیشن جماعتوں مجلس عمل اورتحریک لبیک کی حمایت پرسپیکر نے بل کی متفقہ طورپر منظوری کا اعلان کیا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو سپیکرآغاسراج درانی کی صدارت میں ہوا،تلاوت اوردعا کے بعد ایجنڈے کے مطابق حکومتی رکن اورسلیکٹ کمیٹی کے کنوینئرصوبائی وزیر اسماعیل راہو نے پولیس میں اصلاحات سے متعلق سرکاری بل پر منتخب کمیٹی کی رپورٹ اور پولیس ایکٹ 1861 کی منسوخی اور پولیس آرڈر2002 کا بحالی بل 2019 منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیاتو اپوزیشن نے شدید احتجاج اورنعرے بازی شروع کردی۔قائد حزب اختلاف سمیت اپوزیشن اراکین احتجاج کرتے ہوئے اپنی نشستوں سے اٹھ کرسپیکر روسٹرم کے سامنے جمع ہوگئے اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً پولیس آرڈر2002بحالی بل کی کاپیاں سپیکرڈائس پرپھینک دیں اورشدید نعرے بازی کی ۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج شورشرابے اورنعرے بازے کے باوجود وزیرپارلیمانی امورمکیش چاولہ نے پولیس ایکٹ 1861 کی منسوخی اور پولیس آرڈر 2002 کا بحالی بل 2019 کلازبائی کلاز منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا جسے منظورکرلیا گیا۔پی پی نے کہا کہ اپوزیشن کی تجاویز شامل تھیں جبکہ اپوزیشن نے کہا کہ جمہوری طریقہ نہیں اپنایا گیا ۔سپیکرسراج درانی نے حلیم عادل شیخ پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ جمعہ کو آپ نے جو کچھ کیا اور جو ایوان کی تذلیل کی اس کی کوئی مثال نہیں ۔ اجلاس میں پی پی رہنما قمرالزمان کائرہ کے بیٹے کی ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہونے پر اظہارافسوس کرتے ہوئے دعائے مغفرت کی گئی ۔ ادھر سندھ اسمبلی کا طویل ترین اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔