گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ٹرانسپورز سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد بندرگاہوں سے اشیاء اور سبزیوں کی ترسیل معطل ہو کر رہی گئی ہے۔حکومت کی ٹیکس اصلاحات کے باعث ملک بھر کے ٹرانسپورٹرز احتجاج اور ہڑتالوں پر ہیں۔ گزشتہ دنوں پنجاب کے ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کا اعلان کیا تو گورنر پنجاب نے جرمانوں میں اضافہ کو معطل کر کے ٹرانسپورٹرز کو ہڑتال ختم کرنے پر آمادہ کر لیا تھا۔ پنجاب حکومت ٹرانسپورٹرز کی مشاورت سے جرمانے کی حد کا تعین کرے گی۔ اب سندھ میں ٹرانسپورٹرز ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کی فیس میں 100فیصد اضافے اور ایکس لوڈ ایس آر او 2ہزار کے خلاف گزشتہ دو روز سے ہڑتال پر ہیں۔ حیرت انگیز امر تو یہ ہے کہ سندھ حکومت ٹرانسپورٹرز کے جائز مطالبات حل کرنے کے بجائے ہڑتال کاذمہ دار وفاقی وزیر مواصلات کو قرار دے رہی ہے ۔بلاشبہ موٹر ویز پر لوڈ کی حد کا تعین وفاقی حکومت کا استحقاق ہے ، اس سے بھی مفر نہیں کہ متعین کردہ لوڈ سے زائد وزن شاہراہوں کیلئے شدید نقصان دہ ہوتا ہے ۔ ڈرائیونگ لائسنس کی فیس اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں کا تعین اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کی صوابدید ہے۔ سندھ حکومت لائسنس فیس اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں پر مذاکرات کرکے ہڑتال ختم کرواسکتی ہے۔ بہتر ہو گا سندھ حکومت ہڑتال کی ذمہ داری وفاق پر ڈال کر سیاست چمکانے کے بجائے ہڑتال ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ ٹرانسپورٹر کی ہڑتال ختم کروا کر ضروریات زندگی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔