کراچی(رپورٹ :ایس ایم امین)حکومت سندھ 11 برس میں ٹرانسپورٹ کے 5 میگا منصوبوں کے اعلان اورصوبائی بجٹ میں پبلک ٹرانسپورٹ اسکیم کے لیے فنڈزمختص کرنے کے باوجود ایک بھی ٹرانسپورٹ منصوبہ شروع نہ کرسکی۔پبلک ٹرانسپورٹ اسکیم کے لیے بجٹ میں مختص کردہ فنڈزدوسرے مقاصد کے لیے خرچ کردیے گئے ،کراچی سرکلرریلوے کی چاردیواری کی تعمیر کے لئے 241ملین روپے کا بجٹ بھی ترقیاتی پروگرام کو منتقل کردیا گیا،نئے بجٹ میں نجی ٹرانسپورٹرز کو بسز فراہم کرنے کا پانچ ارب روپے مالیت کا ٹرانسپورٹ لیزنگ پروجیکٹ بھی خاموشی سے ختم کرکے گزشتہ برس کے فنڈزکہیں اورمنتقل کردیے گئے ۔حکومت سندھ نے 2009 سے اب تک ہر صوبائی بجٹ میں ٹرانسپورٹ اسکیمزکے لیے بجٹ مختص کیا اورکراچی سمیت صوبہ بھرمیں ٹرانسپورٹ اسکیمزکااعلان کرکے عوامی پذیرائی ضرورحاصل کی مگر 11 برسوں میں ایک بھی ٹرانسپورٹ منصوبے پرعملدرآمد نہیں کیا جاسکاہے ۔کراچی میں اینٹی گریٹڈ انٹیلی جینس ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے 5ارب روپے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے تھے اورکراچی میں ٹرانسپورٹ کے پانچ مخلتف منصوبے جن میں بلولائن،یلولائن،اورنج لائن،ریڈ لائن،انٹرسٹی بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا،سابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ، موجودہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے ٹرانسپورٹ اورکراچی سرکلرریلوے منصوبے کے لیے ہرسال صوبائی بجٹ میں فنڈز مختص کیے گئے مگرمنصوبہ شروع کرنے کی بجائے مختص فنڈز کسی اورمقاصد کے لیے دیگرترقیاتی پروگرامز کومنتقل کردیے گئے ۔ کراچی کے اورنج لائن بس منصوبہ کے لیے 2010 کے بجٹ میں ایک ارب 13کروڑ روپے مختص کیے گئے ،اسی طرح کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ پراجیکٹ (بی آر ٹی ایس ریڈ لائن) کے لیے 14 کروڑ 59 لاکھ روپے رکھے گئے ،کراچی سرکلر ریلوے کے لیے 2.4بلین امریکی ڈالرمختص کیے گئے اسی طرح کراچی سرکلر ریلوے کے گرد چاردیواری کی تعمیر کے لئے 241ملین روپے مختص کئے گئے جسے رواں مالی سال 2018 اور2019 تک ہربجٹ میں ریوائزتو کیا جاتا رہا مگر سندھ حکومت کراچی سرکلرریلوے یا کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ پروجیکٹ کی ایک بھی اسکیم شروع کرنے میں ناکام رہی ۔