قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن نے سول سرونٹس کی دوہری شہریت پر پابندی کا بل منظور کر لیا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بیورو کریٹس کے پاس ملک کی بہت سی حساس معلومات ہوتی ہیں۔ملکی حساس مقامات سے لے کر حساس فائلوں تک بیورو کریٹس کو بآسانی رسائی ہوتی ہے۔ ویسے بھی بیورو کریٹ دوران ملازمت ساٹھ برس کی عمر تک سرکاری امور کے ساتھ جڑا رہتا ہے، اس لئے اس کے پاس وہ معلومات ہوتی ہیں جو سیاستدان کے پاس نہیں ہو سکتی۔ اگر بیورو کریٹس دوہری شہریت کا حامل ہو گا تو پھر کسی مجبوری کے تحت وہ معلومت لیک بھی کر سکتا ہے، اس لئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کا سول سرونٹس کی دہری شہریت پر پابندی عائد کرنا خوش آئند ہے لیکن اس بل میں اگر سیاست دانوں کی دوہری شہریت پر بھی پابندی کو شامل کر لیا جائے، تو اس سے کئی مسائل حل ہو جائیں گے۔ دوہری شہریت کے بل پر کئی برسوں سے بحث و مباحثہ ہو رہا ہے، کچھ سیاستدان اس کے حق میں ہیں کچھ مخالفت کر رہے ہیں، اب اگر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اس کو منظور کر لیا ہے تو پھر قومی اسمبلی اور سینٹ سے پاس ہونے میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا ہو گی نہ کسی اور مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔