مکرمی !یوں تو ہم بطور مسلمان خواتین کی عزت کرنے کے درس سیکھتے اور سکھاتے ہیں ۔بطور اہل ِ مشرق ، ثناخوانِ تقدیس ِ مشرق ہونے کے دعویدار بھی ہیں ۔ مگر عملی طور پر عائلی ، سماجی ، کاروباری اور سیاسی میدانوں میں ہمارا رویہ عورتوں کی بابت نہایت امتیازی بلکہ نا مناسب رہا ہے۔ہم سب اپنے بیانوں اور حوالوں میں مغرب کی ترقی کے راز تو کھولتے ہیں اور وہاں عورتوں کو ملنے والا مقام بھی بیان کرتے ہیں لیکن اپنے ہاں کچھ کرنے کو ہرگز آمادہ نہیں ہیں۔طالبات اور ورکنگ خواتین تو اپنے اداروں میں پہنچنے کیلئے بھی مردوں کی محتاج ہیں اوربائیک یا گاڑی چلانے پہ آزاد خیالی کی تہمت سہتی ہیں۔خصوصاََ سیاست کے میدان میں آنے والی خواتین کے بارے میں سیاسی مخالفین کا رویہ اوربیانات اخلاقی گراوٹ کی معراج رہے ہیں ۔برائی کسی وادی میں لگائی گئی صدا کی مانند انسان کے پاس واپس پلٹ آتی ہے۔پھر انسان اپنے بولے ہوئے الفاظ سے پیچھا چھڑانا چاہتا ہے مگر وہی برائی اس کے پائوں کی زنجیر بن کر جکڑے رکھتی ہے۔ ( امجدمحمود چشتی ، میاں چنوں)