مکرمی! حالیہ ادوار میں سوشل میڈیا کسی بھی معاشرے کے اخلاقی معیار اور علم و دانش کا پیمانہ ہے۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں معاملہ اس کے بالکل ہی برعکس ہے۔ پاکستانیوں کی اکثریت اصل مسئلے یا موضوع پر کان دھرنے کے بجائے ذاتیات پر اتر آتی ہے ۔اس سلسلے میں سوشل میڈیا کو اعلیٰ معاشرتی اقدار کا آئینہ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کو استعمال کرنے والے کی شناخت کا کوئی نظام وضع کیا جائے۔آزادی رائے بے شک ہمارا حق سہی، مگر اس آزادی کا ایسا استعمال جو کہ معاشرے کی اقدار اور روایات کے برعکس ہو، ہماری ضروریات کے مطابق نہیں ہے۔ فیس بک صارفین کی کثیر تعداد کم خواندہ ہے، جن کا مقصد صرف اور صرف سیلفی کی اپلوڈنگ اور کمنٹس میں بلّے بلّے، اور خوشامدی کے سوا کچھ اور نہیں ہے، کسی کی بات کو بلا تحقیق آگے شیئر کرنا اور انسانوں کی شکلیں مسخ کرکے انسانوں اور جانوروں کا موازنہ کرنا لوگوں کا شیوہ بن چکا ہے۔ ایسے لوگ کئی بار خیالات کے اظہار میں آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ اسلام آباد ھائی کورٹ کے حالیہ احکامات کی روشنی میں ہوئی چاہیے۔ تاکہ معاشرہ مزید گھٹن یا غیر ضروری سختی کا شکار نہ ہو۔ (شہزاد احمد، ملتان)