حالیہ برسوں میں سائبر کرائم کی شرح میں بے حد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کورونا وائرس نے جہاں پوری دنیا کو کورنٹین، لاک ڈاون اور قوت مدافعت جیسی نئی  اصلاحات سے روشناس کروایا وہیں پر انٹرنیٹ کے  ذریعے زندگی گزارنے کا ایک نیا تجربہ بھی دیا۔ دفاتر سے لے کرسکول تک روزمرہ کے معاملات چلانے کے لیے ہر کوئی انٹرنیٹ کا محتاج رہا۔ یہاں تک کہ کورونا کے دوران لوگوں کے لیے کاروبار کرنے کا واحد طریقہ بھی انٹرنیٹ ہی ممکن ہوا۔ پہلی دفعہ عدالتوں  میں بھی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کاروائی چلانے کی بات سنے کو ملی۔ جب بھی کسی چیز کا استعمال بڑھتا ہے تو اس کے ممکنہ اچھے اور برے اثرات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ طالب علموں اور خصوصاً کم عمر بچوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کا استعمال اس قدر بڑھ چکا ہے کہ بہت سے بچے اس کے منفی اثرات کی لپیٹ میں بھی آ چکے ہیں۔ ان منفی اثرات کی بنیادی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ آج تک سائبر کرائم اور موبائل فون کا صحیح استعمال کرنے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج کی نوجوان نسل سائبر کرائم کے حوالے سے آگاہی ہی نہیں رکھتی۔ ہمارے کھیل کے میدان خالی ہو چکے ہیں اور نوجوان طبقہ اپنے فارغ اوقات میں بھی موبائل فون پر ویڈیوگیمز کو ترجیح دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے کم عمر  بچوں  میں غور و فکر اور اچھے انداز گفتگو کی کمی پائی جاتی ہے۔ سیلفی کے شوقین نوجوان اپنی جانوں کے ساتھ کھیل جاتے ہیں۔ صرف چند ہزار لائک  اور مشہور ہونے کے شوق میں اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر لگنے والا بہت سارا مواد ایسا بھی ہوتا ہے جس میں شر پسند مواد پایا جاتا ہے جو ناصرف کم عمر بچوں کے اندر شدت پسندی کو فروغ دیتا ہے بلکہ ان میں عدم برداشت بھی پیدا کرتا ہے۔ ہر وقت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال اور دوسروں کی زندگیوں میں آنے والی خوشیاں اور غم کے لمحات دیکھ کر بہت سے لوگ ذہنی مسائل کے شکار بھی ہو چکے ہیں۔ یہ بات ہمارے روزمرہ مشاہدہ میں آرہی ہے کہ اکثر اوقات سوشل میڈیا پر لگنے والا مواد نہ صرف قابل اعتراض  بلکہ نہ قابل بھروسہ بھی ہوتا ہے۔ جس سے معاشرہ میں بے چینی اور بد اطمینانی ، غیر ضروری مقابلہ بازی،حسد اور رقابت کے منفی جذبات پروان چڑھتے ہیں، جو سوسائٹی کی اخلاقی روایات کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔بہت سا مواد سوشل میڈیا پر بغیر سوچے سمجھے لگایا جاتا ہے۔ہماری نوجوان نسل کے لئے سوشل میڈیا کا کارآمد اور مثبت استعمال بہت مفید ہو سکتا ہے بشرطیکہ  نئی نسل کو سوشل میڈیا کی اخلاقی حدود وقیود اور سائبر لاء کی اہمیت سے بر وقت اور متواتر آگاہ رکھا جائے۔  سوشل میڈیا پر لگنے والی اکثر خبریں جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں جس میں لوگوں پر الزامات لگا کر ان کی شہرت کو خراب کیا جاتا ہے اور ایک خبر اچانک لاکھوں لوگوں میں چلی جاتی ہے۔بہت سے لوگ ایسی خبروں سے متاثر ہوئے اور بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جو شہرت کی بلندیوں پر تھے لیکن ایک سوشل میڈیا کی خبر نے نہ صرف ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا بلکہ ان کو مالی طور پر بھی شدید مشکلات دیکھنا پڑی۔ بہت سے لوگوں کو سوشل میڈیا پر لگنے والی خبروں کے بعد ان کی نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔  بہت سے لوگوں کے کاروبار سوشل میڈیا پر لگنے والی خبر کی وجہ سے متاثرہوتے ہیں۔ بہت سے ہنستے بستے گھر سوشل میڈیا  کی بھینٹ چڑھ گئے۔ بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیاں ناسمجھی اور بھول پن میں اپنا مستقبل خراب کر بیٹھتے ہیں اور پھر سوائے پچھتاوا اور پیشمانی کے کچھ ہاتھ  نہیں آیا۔ سوشل میڈیا پہ لگنے والی خبر دس سال بعد بھی ذندہ رہتی ہے اور لوگ اس پر یقین بھی کرتے ہیں۔ قابل اعتراض تصویریں بنانے سے بھی اجتناب کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ پھر انہی تصویروں کو استعمال کر کے لوگوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ قابل اعتراض تصویریں اعتماد میں آکر کسی کی محبت کے جھانسے میں آکے بھیج تو دیتے ہیں لیکن پھر ساری زندگی بلیک میل ہوتے ہیں۔  اس بات میں بھی حقیقت ہے کہ جہاں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے منفی اثرات موجود ہیں وہاں بہت سے لوگ اس سے شہرت حاصل کر کے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے بہت سے لوگوں نے اس کے ذریعے کاروبار شروع کیے اور دوسرے لوگوں کو بھی روزگار فراہم کیے۔ سوشل میڈیا معلومات تک رسائی کا بھی آسان ذریعہ بنا۔ آج دنیا بھر کی  خبریں آسانی سے لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا  کا استعمال ہماری زندگیوں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے یہاں تک کہ روز مرہ کے دفتری کاموں کو چلانے کے لیے اب اس کی بے حد ضرورت ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سوشل میڈیا موبائل فون اور سائبر کرائم کی آگاہی کے حوالے سے عملی اقدامات کیے جائیں۔ سائبر قوانین کی آگاہی بھی بہت ضروری ہے سائبر کرائم اور ان کی روک تھام سے متعلق جیسے ضروری موضوع دسویں جماعت تک کے طالب علم کو پڑھانے بہت ضروری ہو چکے ہیں۔ نوجوان نسل کو انٹرنیٹ سے دور کرنا فائدہ مند نہ ہو گا بلکہ اس کا اصل استعمال اور  اثرات بتانا   سوسائٹی کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔ نوجوان نسل کو یہ بتانا انتہائی اہم ہے کہ سائبر قوانین کون کون سے ہیں اور سائبر کرائم  سے بچنے کی احتیاطی تدابیر بتانا بھی انتہائی ضروری ہے۔