اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ملک کے معاشی استحکام اور ترقی کیلئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے ، برآمدات اور درآمدات میں حائل خلیج دور کرنے کیلئے سمندر پار پاکستا نیوں کی بھجوائی جانے والی ترسیلات زر بہت اہم ہیں ۔وہ جمعرات کو سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔وزیرِ اعظم نے کہا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے برآمدات پر توجہ نہیں دی گئی ، اس سال ہماری برآمدات تاریخ کی بلند تر ین سطح پر ہوں گی تاہم ماضی میں برآمدات پر توجہ نہ دینے کا نقصان پاکستان اٹھا رہا ہے ، ہماری معیشت میں جونہی بڑھوتر ی ہونے لگتی ہے ایک دم کرنٹ اکائونٹ پر دبائو پڑتا ہے ، ہمارے پیسے باہر زیادہ جاتے ہیں اور ملک میں کم سرمایہ آتا ہے ، یہی وجہ ہے پاکستان ابتک 20بارآئی ایم ایف کے پاس جاچکا ہے ، اس بھنور سے نکلنے کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کریں ، موجودہ حکومت اس کیلئے کوشاں ہے ۔جبتک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں ملک سے سرمایہ باہر منتقل ہوتا رہے گا۔ برآمدات اسوقت بڑھیں گی جب صنعت ترقی کرے گی۔سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں، مشکل وقت میں بھجوائی جانے والی ترسیلات زر سے ملک کی مدد ہوئی، سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کے تحت بینکوں کے ذریعے پیسے بھجوانے والوں کو مختلف سہولیات میسر آئیں گی ، یہ اقدام حکومت میں آتے ہی اٹھا لینا چاہئے تھا۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ٹیکس میں بھی چھوٹ دینے کیلئے منصوبہ لا رہے ، کاروبار کرنے کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے اور مزید مراعات دیں گے ۔ بیرون ملک سے جو پاکستانی جتنا زیادہ پیسہ بھیجے گا اسے اتنا ہی وی آئی پی پروٹوکول ملے گا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہماری درآمدات اور برآمدات میں حائل خلیج سمندر پار پاکستانی پر کر رہے ہیں۔ گورنرسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کیلئے موبائل ایپ کا اجراکیا جارہاہے ۔وزیر اعظم کی زیرصدارت ملک میں گندم اور کھاد کے سٹاک سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا ملک میں اشیائے ضروریہ کی کوئی کمی نہیں،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر عوام دشمن ہیں،ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے ،کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے ،سندھ حکومت نے مجرموں کیخلاف موثر اقدامات نہ کیے تو وفاقی حکومت مداخلت کر سکتی ہے ،ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو کھاد کی صنعت کیلئے استعمال کیا جائے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ ،تعمیرات و ترقی کا اجلاس ہوا ۔وزیراعظم نے کہا قبضہ مافیا سے جنگلات کی اراضی واگزار کرانا حکومت کی اولین ترجیح ہے ، تجاوزات والی زمینوں پر پودے لگا کر جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔کیڈسٹرل سروے کے اعداد وشمار صوبائی حکومتو ں کیساتھ شیئر کیے جائیں،15روز بعد اجلاس میں پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے ۔ انہوں نے چیئرمین سی ڈی اے کوہدایت کی کہ پارکوں اور جنگلات کیلئے مختص قیمتی سرکاری اراضی کو قبضہ سے بچانے کیلئے خصوصی سیل تشکیل دیا جائے ۔وزیراعظم سے آن لائن ای تجارت کرنے والے گروپ ’’دراز‘‘کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بجارک مائیکلسن نے ملاقات کی۔ مشیر خزانہ شوکت فیاض ترین، سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے چیئرمین عامر ہاشمی، سینیٹر عون عباس بپی، ’’دراز‘‘کے ایم ڈی احسان سایا اور عماد خان بھی ملاقات میں موجود تھے ۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا پاکستان میں ای تجارت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جس سے ملازمت کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور اقتصادی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ حکومت کاروبار آسان بنانے کی پالیسی کے تحت غیرملکی سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے ۔’’دراز‘‘کے سی ای او نے پاکستان میں ای تجارت کی توسیع اور مزید سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم سے وزیرِ اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے ملاقات کی ۔ملاقات میں صوبے میں جاری ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی ۔وزیراعظم آفس میڈیا سیل کے مطابق متاثر ین دیامر بھاشا ڈیم کے مسائل اور پاور پالیسی پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیرِاعظم سے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے ملاقات کی اور ڈیکیڈ آف ڈیمز کے تحت جاری ڈیمز کی تعمیر پر پیشرفت سے آگاہ کیا۔وزیرِ اعظم نے منصوبوں پر کام کی رفتار کو سراہتے ہوئے منصوبوں کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔